رسائی کے لنکس

برطانیہ، رہائش اور کام کرنے کے لیے بہترین کیوں؟


’آرگنائزیشن فار اکنامک کو آپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ‘ کی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ برطانیہ رہنے اور کام کرنے کے لیے بہترین مقام کی حیثیت میں جرمنی، جاپان اور امریکہ سے بھی آگے ہے۔

اقتصادی تعاون اور ترقی کی ایک تنظیم کے مطابق، حالیہ مالیاتی بحران کے بدترین اثرات کے باوجود برطانیہ رہنے کے لیے دنیا کے بہترین ملکوں میں سے ایک ہے۔ خاص طور پر ذاتی تحفظ، کام پر اطمینان اور آمدنی جیسے اقدامات کے حوالے سے برطانیہ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ملکوں سے آگے ہے۔

برطانوی اخبار دی گارڈین نے 'آرگنائزیشن فار اکنامک کو آپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ' کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانیہ رہنے اور کام کرنے کے لیے بہترین مقام کی حیثیت میں جرمنی، جاپان اور امریکہ سے آگے ہے اگرچہ مالیاتی بحران پیدا ہونے کے بعد سے برطانیہ میں عدم مساوات دوسرے ملکوں کی نسبت بہت تیزی سے بڑھی ہے۔

پیرس میں قائم تھنک ٹینک نے 34 صنعتی ممالک میں بہتری کا جائزہ کئی عوامل کو مد ِنظر رکھتے ہوئے کیا ہے جن میں آمدنی، تعلیم، رہائش اور سیکیورٹی جیسے عوامل شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی معیار، ذاتی تحفظ، روزگار، آمدنی اور رہائش جیسے اقدامات کی بناء پر برطانیہ کا درجہ او ای سی ڈی ممالک کے اوسط سے بہتر ہے۔ البتہ کام اور لائف بیلنس کے لیے اوسط سے قریب ہے جبکہ تعلیم اور مہارت کے اعتبار سے برطانیہ اوسط سے کمتر ہے۔

\
\
تاہم او ای سی ڈی (امیر ملکوں کا گروپ) نے برطانیہ کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اسے بہتر زندگی کے انڈیکس پر اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے ممالک سوئٹزرلینڈ، آسٹریلیا، نارڈک یورپین ممالک، کینیڈا اور نیوزی لینڈ کے ہمراہ شامل کیا ہے۔

اسی طرح امریکہ، آئرلینڈ، جرمنی اور فرانس کا اندراج اوسط کارکردگی دکھانے والے ملکوں میں کیا گیا ہے جبکہ ترکی، برازیل، میکسیکو، اسٹونیا، ہنگری، یونان اور چلی کا شمار کمتر کارکردگی دکھانے والے ذیلی گروپ میں کیا گیا ہے۔

او ای سی ڈی کے مطابق برطانیہ اپنے یورپی ساتھی ممالک کی نسبت گھریلو آمدنی کے لحاظ سے آگے رہا ہے جہاں 2007 کے بعد ایک فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ یورو زون میں دو فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

تاہم آمدنی کی عدم مساوات اور کام کرنے کے لیے منصفانہ جگہ کے طور پر برطانیہ کی ساکھ بہتر نہیں ہو سکی ہے بلکہ مالیاتی بحران کے عرصے میں آمدنی کی عدم مساوات میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ 2007 کے بعد سےمالیاتی بحران کے نتیجے میں بہت سے یورپی ممالک میں اوسط اطمینان زندگی کے تناسب میں کمی واقع ہوئی جن میں یونان میں مطمئین لوگوں کی شرح میں سب سے زیادہ کمی واقع ہوئی اور یہ تناسب 59 فیصد کی شرح سے 34 فیصد کی کمتر سطح تک جا پہنچا۔

وہیں برطانیہ میں مطمئن لوگوں کا تناسب 63 فیصد سے بڑھ کر 64 فیصد تک پہنچ گیا۔
او ای سی ڈی کا کہنا ہے کہ ، اگرچہ 2011 میں مطمئین امریکیوں کا تناسب 67 فیصد رہا لیکن مالیاتی بحران پیدا ہونے سے قبل امریکہ میں یہی تناسب 78 فیصد تک موجود تھا۔

او ای سی ڈی کی سیکرٹری جنرل اینجل گوریا نے کہا کہ، ’مجموعی طور پر جائزہ رپورٹ شدید مالیاتی بحران کے نتیجے میں پیدا ہونے والے دردناک حالات کی تصویر کشی کر رہی ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ، ’یہ ہم سب کے جاگ اٹھنے کے لیے ایک کال ہےاور ایک یاد دہانی ہے کہ اقتصادی منصوبہ بندیوں کا بنیادی مقصد لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہوتا ہے‘۔
XS
SM
MD
LG