رسائی کے لنکس

یوکرین: علیحدگی پسندوں اور فورسز میں جھڑپیں


یوکرین کے ممکنہ نو منتخب صدر پیٹرو پروشینکو نے کہا تھا کہ دہشت گردوں سے بات چیت نہیں ہو گی، تازہ جھڑپوں میں لگ بھگ 35 باغیوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔

روس نواز باغیوں کے ایک ساتھی نے منگل کو بتایا کہ یوکرین کے مشرقی شہر ڈونٹسک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یوکرین کی فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں 30 سے 35 علیحدگی پسند ہلاک ہو گئے۔

یہ اطلاع دینے والے شخص کے نام کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ انھوں نے خبر رساں ایجنسی 'رائیٹرز' کو یہ بات بتائی۔

یوکرین میں جاری پرتشدد کارروائیوں کے دوران یہ تازہ ہلاکتیں ایک ایسے وقت ہوئی ہیں جب کہ اتوار کو ملک کے نئے صدر کے لیے انتخابات ہوئے تھے اور ڈونٹسک کے علاقے میں علیحدگی پسند اس میں رکاوٹ ڈالنے میں کامیاب رہے۔

قبل ازیں یوکرین کے ممکنہ طور پر نو منتخب صدر پیٹرو پروشینکو نے کہا تھا کہ دہشت گردوں سے بات چیت نہیں ہو گی جس سے ان کی مراد ملک کے مشرق میں مسلح روس نواز باغی ہیں۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق ارب پتی تاجر پروشینکو یوکرین کے صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے جیت رہے ہیں۔

پروشینکو نے کہا کہ عام لوگوں سے بات چیت سے امن کا قیام ممکن ہے لیکن ان کے بقول ہتھیار صرف قاتلوں کے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ بات چیت کا عمل دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں جس کو روس کے وزیرخارجہ نے خوش آئند قرار دیا جو یہ کہہ چکے ہیں کہ یوکرین کے ساتھ بات چیت کا موقع ضائع نہیں کر نا چاہیئے۔
پیٹرو پروشینکو
پیٹرو پروشینکو


دارالحکومت کیئف میں پیر کو پروشینکو کا کہنا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ روسی رہنماؤں سے جون میں وہ ملاقات کر سکتے ہیں اور ان کے بقول روس کے مشرقی علاقوں میں امن و امان کے قیام کے لیے ماسکو کی شرکت ضروری ہے۔

ڈونٹسک میں ایک باغی رہنما نے کہا ہے کہ وہ پروشینکو سے بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن اگر اس کا مقصد قیدیوں کا تبادلہ اور مشرق سے یوکرین کے فوجیوں کی واپسی ہو۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ انتخابات میں بھاری تعداد میں لوگوں کی شرکت یہ ظاہر کرتی ہے کہ یوکرین کے عوام جمہوریت میں رہ کر یورپ کے ساتھ وابستگی رکھنا چاہتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG