رسائی کے لنکس

باغیوں کے زیر تسلط علاقہ یوکرین کا حصہ رہنا چاہیے: روس


ڈونیسک
ڈونیسک

ایک انٹرویو میں، روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کی کوشش ہے کہ آئینی اصلاحات کی جانی چاہئیں، جن میں یوکرین کے تمام علاقے اور سارے سیاسی دھڑے شامل ہوں

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس اس بات کا خواہاں ہے کہ مشرقی یوکرین کے علیحدگی پسند باغیوں کے زیر تسلط علاقہ یوکرین کا حصہ رہے۔

انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو میں، لاوروف نے اس بات پر زور دیا کہ کئیف کی حکومت اور مشرقی یوکرین میں روس کے حامی علیحدگی پسندوں کے درمیان تنازعے کے حل کی کوششوں میں روس اکیلا ہے۔ بقول اُن کے، روس کی یہ کوشش رہی ہے کہ یہ علاقہ یوکرین کا حصہ رہے۔

لاوروف نے کہا کہ روس کی کوشش ہے کہ آئینی اصلاحات کی جانی چاہئیں، جن میں یوکرین کے تمام علاقے اور سارے سیاسی دھڑے شامل ہوں۔

اُسی انٹرویو میں، روس کے وزیر خارجہ نے مشورہ دیا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اُن کے ملک کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کرائیما، میں جوہری ہتھیار تعینات رکھے جائیں، جس بحیرہٴاسود کے جزیرے کو روس نے اِسی برس کے اوائل میں اپنے ساتھ ضم کر لیا تھا۔

علیحدگی پسندوں نے اِسے خودساختہ ’عوامی جمہوریہ‘ قرار دیا تھا اور مشرقی یوکرین کے ڈونیسک اور لہانسک کے علاقوں میں انتخابات کرائے تھے۔

لاوروف نے کہا ہے کہ مشرقی یوکرین کو اجازت ہونی چاہیئے کہ وہ اپنی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے، کئیف کے ساتھ ٹیکس امور پر سمجھوتا کرے۔ اور یہ کہ خطے کے زیادہ تر روسی زبان بولنے والے افراد کو اپنی زبان استعمال کرنے اور اپنی روایتی تعطیلات منانے کی اجازت ہونی چاہیئے، نا یہ کہ کسی دوسرے ملک کی طرف سے اُس پر زور زبردستی کی جائے۔

اُنھوں نے امریکی کانگریس کی طرف سے منظوری کیے جانے والے بِل کی مذمت کی، جس میں روس کے خلاف نئی تعزیرات لگانے کی تجویز شامل ہے، اس الزام پر کہ وہ مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کو حمایت فراہم کر رہا ہے، جسے اُنھوں نے ’مخاصمانہ‘ عمل قرار دیا۔

اس قانون سازی کے تحت یوکرین کی افواج کو 35 کروڑ ڈالر مالیت کا نیا فوجی سازو سامان فراہم کرنا شامل ہے۔ صدر براک اوباما کی طرف سے دستخط کیے جانے کی صورت میں یہ قانون سازی قانون کا درجہ حاصل کر لے گی۔

XS
SM
MD
LG