رسائی کے لنکس

روسی اہل کاروں پہ دہشت گردی کے تحت مقدمہ چلے گا: یوکرین


یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ اس سے یہ الزامات درست ثابت ہوتے ہیں کہ علیحدگی پسند تنازع میں روسی فوج براہ راست ملوث ہے، حالانکہ فروری میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں۔ روس نے اس الزام کو مسترد کیا ہے

یوکرین نے کہا ہے کہ لڑائی کے دوران ملک کے مشرقی علاقےسے پکڑے گئے دو روسی اہل کاروں پر یوکرینی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا الزام ہے، اور کہا ہے کہ اُن پر ’دہشت گردانہ عمل‘ میں ملوث ہونے پر مقدمہ چلایا جائے گا۔

پکڑے گئے دو زخمی روسیوں کے حوالے سے یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ اس سے یہ الزامات درست ثابت ہوتے ہیں کہ علیحدگی پسند تنازع میں روسی فوج براہ راست ملوث ہے، حالانکہ فروری میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں۔ روس نے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔

یوکرین کی وزارت داخلہ نے انٹرنیٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک وڈیو میں کہا ہے کہ اُن میں سے ایک قیدی نے اپنا نام الگزینڈر الیگزینڈروف بتایا ہے۔ اُنھوں نے کہا وہ 14 رُکنی اسپیشل فورسز گروپ کا حصہ ہیں جو جاسوسی کے مشن کے حصے کے طور پر یوکرین میں ہے، اور یہ کہ اُن کا تعلق تگلاتی کے وسط روسی قصبے سے ہے۔

بقول اُن کے،’ہمیں پکڑ لیا گیا۔ میری ٹانگ میں زخم آئے تھے اور میں بھاگنے کی کوشش میں تھا۔ ہم پچھلے چار پانچ دِنوں سے یہیں پر تھے‘۔

دو روسیوں کا پکڑا جانا اور ممکنہ طور پر اُن کے اوپر مقدمہ چلایا جانا، ولادیمیر پیوٹن کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے، ایسے میں جب اس بحران کو ختم کرنے کے لیے امریکہ اور یورپی یونین کے اتحادی روس پر زور دے رہے ہیں کہ وہ منسک امن معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کرے۔

گذشتہ ایک سال سے زائد عرصے کے دوران جب سے روس نے یوکرین میں مداخلت شروع کی ہے 6100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اور روس اور مغرب کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ روس معاہدہ توڑنے کا الزام کئیف پر لگاتا ہے۔

فوجی ترجمان، آندرے لائیسنکو نے ماضی میں ہونے والے اِسی قسم کے واقعے کا حوالہ دیا ہے، جس پر اُس وقت پیوٹن نے وضاحت پیش کی تھی۔

ترجمان کے الفاظ میں، روسی فیڈریشن کی قیادت کے لیے یہ بتانا مشکل ہوگا کہ یہ اہل کار بھول میں داخل ہوئے تھے۔

XS
SM
MD
LG