رسائی کے لنکس

یوکرین لڑائی میں تیزی، امریکہ کا ’سخت تشویش‘ کا اظہار


فائل
فائل

کیری نے روسی وزیر خارجہ، سرگئی لاوروف سے ’فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا؛ اور یوکرین کی حکومت اور روس کے حامی علیحدگی پسندوں کے مابین اس سال کے اوائل میں بیلاروس کے شہر، مِنسک میں ہونے والے جنگ بندی کے سمجھوتے پر ’مکمل عمل درآمد‘ کا مطالبہ کیا

مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کے حملوں میں ’تیزی سے اضافے‘ پر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے روسی ہم منصب سے ’سخت تشویش‘ کا اظہار کیا ہے۔
یہ بات جمعرات کے روز واشنگٹن میں محکمہٴخارجہ کے ایک اعلیٰ اہل کار نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی۔

اہل کار نے بتایا کہ جان کیری نے روسی وزیر خارجہ، سرگئی لاوروف سے ’فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا؛ اور یوکرین کی حکومت اور روس کے حامی علیحدگی پسندوں کے مابین اس سال کے اوائل میں بیلاروس کے شہر، مِنسک میں ہونے والے جنگ بندی کے سمجھوتے پر ’مکمل عمل درآمد‘ کا مطالبہ کیا۔

اپریل 2014ء میں مشرقی یوکرین میں شروع ہونے والی اس لڑائی میں اب تک 6500 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ حالیہ دِنوں کے دوران تشدد کی کارروائیوں میں مزید تیزی آئی ہے۔ دونوں فریق اکثر و بیشتر جنگ بندی کے سمجھوتے کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ایک دوسرے کو قرار دیتے ہیں۔

امریکہ اور اُس کے یورپی اتحادی علیحدگی پسندوں کی حمایت کا الزام روس پر لگاتے ہیں، جس میں روسی فوج بھی شامل ہے۔ روس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ یوکرین میں علیحدگی پسندوں کے ہمراہ لڑنے والے روسی دراصل رضاکار ہیں۔

بدھ کے روز، دستبردار ہونے والے امریکی فوج کے چیف آف اسٹاف، جنرل ریمنڈ اوڈیرنو نے کہا کہ روس امریکہ کے لیے ’انتہائی خوفناک‘ خطرے کی مانند ہے، جس کی وجہ یوکرین میں اُس کی ’جدید ترین‘ کارروائیاں ہیں۔

اوڈیرنو کے اِس بیان سے پہلے گذشتہ ماہ امریکہ کے چیرمین جوائنٹ چیفس اسٹاف جنرل جوزف ڈنفرڈ نے امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کو یہی بات بتائی تھی۔

XS
SM
MD
LG