رسائی کے لنکس

عراق: پُرتشدد واقعات میں 1332 افراد ہلاک


عراق میں اقوام متحدہ کے مشن نے بتایا ہے کہ ہلاک شدگان میں کم از کم 844 شہری ہیں، جب کہ دولت اسلامیہ سے نبردآزما عراقی فوج اور حکومت کی حامی ملیشیائوں سے تعلق رکھنے والوں کی ہلاکتوں کی تعداد 488 ہے

اقوام متحدہ کی جانب سے ہفتے کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ایسے میں جب داعش کے شدت پسند گروپ کے خلاف لڑائی جاری ہے، جولائی میں عراق میں ہونے والی پُرتشدد کارروائیوں کے دوران کم از کم 1332 عراقی ہلاک ہوئے۔ ہلاکتوں کی یہ تعداد جون کے مقابلے میں کچھ کم ہے۔

عراق میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا ہے کہ ہلاک شدگان میں کم از کم 844 شہری ہیں، جب کہ دولت اسلامیہ سے نبردآزما عراقی فوج اور حکومت کی حامی ملیشیائوں سے تعلق رکھنے والوں کی ہلاکتوں کی تعداد 488 ہے۔

اُنھوں نے زخمیوں کی تعداد 2108 بتائی ہے۔ بغداد میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا، جہاں 335 افراد ہلاک ہوئے۔

جون میں کم از کم 1466 افراد ہلاک، جب کہ 1687 زخمی ہوئے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار میں اُس رقبے کا ذکر شامل نہیں جو داعش کے شدت پسند گروپ کے زیر تسلط ہے، جس کا عراق اور شام کے تقریباً ایک تہائی علاقے پر کنٹرول ہے، جہاں اُس نے خودساختہ 'خلافت' کا اعلان کیا ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اُس کی جانب سے اُن ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی جاسکی جو پُرتشدد کارروائیوں کے ثانوی اثرات کے زمرے میں آتے ہیں، جو پانی، خوراک، ادویات اور صحت عامہ کی سہولتیں میسر نہ آنے کے باعث گھروں سے بھاگ نکلے۔

دریں اثنا، بغداد کے شمال میں راشدیہ میں واقع ایک کھلی مارکیٹ کے قریب ایک بم دھماکہ ہوا، جس واقع میں، پولیس کے مطابق، تین افراد ہلاک جب کہ 11 زخمی ہوئے۔

پولیس نے مزید بتایا ہے کہ بغداد کے جنوب مشرقی مضافات میں واقع کار کی مرمت کے ورکشاپس کے قریب ایک اور بم دھماکہ ہوا، جس میں دو افراد ہلاک اور نو زخمی ہوئے۔

طبی اہل کاروں نے ہلاکتوں کے اعداد کی تصدیق کی ہے۔ تمام اہل کاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، چونکہ اُنھیں صحافیوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

گذشتہ برس، جب سے داعش کی لڑاکا سرگرمیاں شروع ہوئی تھیں، عراق میں تشدد کا ماحول بڑھا ہے۔ عراقی افواج نے اُن علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے جو شدت پسندوں کے زیر قبضہ آگئی تھیں۔

XS
SM
MD
LG