رسائی کے لنکس

یمن میں 72 گھنٹے کی جنگ بندی کا آغاز بدھ سے ہو گا


اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برطانیہ اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے ہمراہ
اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برطانیہ اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے ہمراہ

جنگ بندی کے اعلان سے ایک روز قبل امریکہ، برطانیہ اور اقوام متحدہ کے سفارت کاروں نے یمن کے تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا تھا کہ وہ خانہ جنگی کی جنگ بندی کا اعلان کریں۔

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں لڑائی میں مصروف تمام فریقین کی طرف سے یقین دلائے جانے کے بعد یمن میں بدھ کی شب سے 72 گھنٹے کے لیے جنگ بندی نافذ کی جا رہی ہے۔

اسماعیل ولد شیخ احمد کا کہنا تھا کہ یمن کے مقامی وقت کو بدھ رات 11 بج 59 منٹ پر جنگ بندی کے نفاذ کے تین دن کے بعد اس کی تجدید کے بارے میں فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

قبل ازیں پیر کو یمن کے وزیر خارجہ عبدالملک المخلافی نے کہا تھا کہ "صدر نے 72 گھنٹے کی جنگ بندی پر اتفاق کیا اور کہا کہ اگر دیگر فریق اس کی پاسداری کرتے ہیں تو لڑائی میں تیزی کو ختم کرنے والی معاون کمیٹی 'ڈی سی سی' کو متحرک اور تعز کا محاصرہ ختم کیا جائے۔"

ڈی سی سی اقوام متحدہ کی حمایت سے قائم ایک کمیشن ہے جو یمن میں جنگ بندی کی نگرانی کرتا ہے۔

جنگ بندی کے اعلان سے ایک روز قبل امریکہ، برطانیہ اور اقوام متحدہ کے سفارت کاروں نے یمن کے تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا تھا کہ وہ خانہ جنگی کی جنگ بندی کا اعلان کریں جو کہ چند روز میں نافذ ہو سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی اسماعیل ولد شیخ احمد کا کہنا تھا کہ وہ حوثی باغیوں کے اعلیٰ مذاکرات کاروں اور صدر عبد ربو منصور ہادی کی حکومت سے رابطے میں رہے ہیں۔

دارالحکومت صناء پر حوثی باغی قابض ہیں ہیں اور جب کہ حکومت جنوبی شہر عدن سے اپنے امور نمٹا رہی ہے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے پیر کو کہا تھا کہ یمنی صدر کی حمایت میں حوثی باغیوں کے خلاف اتحاد کی قیادت کرنے والا ان کا ملک بھی جنگ بندی معاہدے پر متفق ہوگا اور اگر حوثی اس کی پاسداری کرتے ہیں۔

لیکن انھوں نے جنگ بندی کی متعدد کوششوں کی ناکامی کے تناظر میں وہ امن کی ان کوششوں سے متعلق شک و شبہات کا اظہار بھی کیا۔

XS
SM
MD
LG