رسائی کے لنکس

غزہ: اقوامِ متحدہ کی تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی تحقیقات


اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے غزہ کے ایک اسکول کی منہدم عمارت کا ملبہ اٹھایا جارہا ہے۔
اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے غزہ کے ایک اسکول کی منہدم عمارت کا ملبہ اٹھایا جارہا ہے۔

تفتیشی افسران غزہ کے دورے سے قبل یروشلم میں اسرائیلی حکام سے ملاقاتیں کرکے ان کے بیانات قلم بند کرچکے ہیں۔

اقوامِ متحدہ نے حالیہ حماس – اسرائیل جنگ کے دوران عالمی ادارے کی تنصیبات پر اسرائیلی حملوں اور وہاں فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے اسلحہ ذخیرہ کرنے کے الزامات کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

عالمی ادارے کے تفتیشی افسران کا ایک وفد منگل کو غزہ پہنچا ہے جو رواں سال موسمِ گرما میں ہونے والی جنگ کے دوران اقوامِ متحدہ کے اسکولوں پر اسرائیلی بمباری کی تحقیقات کرے گا۔

تفتیشی افسران غزہ کے دورے سے قبل یروشلم میں اسرائیلی حکام سے ملاقاتیں کرکے ان کے بیانات قلم بند کرچکے ہیں۔

توقع ہے کہ تحقیقات کاعمل تین ہفتوں تک جاری رہے گا جس کے بعد تفتیشی افسران تحقیقات کے نتائج پر مبنی اپنی رپورٹ عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو پیش کردیں گے جن کے حکم پر یہ تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔

غزہ میں سرگرم اقوامِ متحدہ کی امدادی ایجنسی 'یو این آر ڈبلیو اے'کے سربراہ رابرٹ ٹرنر کے مطابق تحقیقاتی ٹیم غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملوں کا نشانہ بننے والی اقوامِ متحدہ کی تنصیبات کا دورہ کرے گی اور وہاں تعینات عملے کے افراد، حملوں کے عینی شاہدین اور دیگر متعلقہ لوگوں کے بیانات قلم بند کرے گی۔

غزہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رابرٹ ٹرنر نے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم کے غزہ کے دورے کا بنیادی مقصد اسرائیل کی جانب سے عائد کیے جانے والے ان الزامات کی حقانیت جانچنا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار غزہ میں حملوں کا نشانہ بننے والی اقوامِ متحدہ کی تنصیبات کو اسلحہ چھپانے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

رواں سال جولائی اور اگست میں ہونے والی حماس – اسرائیل جنگ کے دوران اسرائیلی توپ خانے اور ٹینکوں نے غزہ میں اقوامِ متحدہ کے کم از کم چھ اسکولوں پر مختلف اوقات میں بمباری کی تھی جہاں ہزاروں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔

ان اسکولوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 30 عام فلسطینی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ غزہ پر حکمران مزاحمتی تنظیم 'حماس' کے جنگجو ان اسکولوں کے احاطوں سے اسرائیل پر راکٹ فائر کر رہے تھے جب کہ فلسطینی جنگجو عالمی ادارے کی کئی دیگر عمارتوں کو اپنا اسلحہ چھپانے کے لیے بھی استعمال کر رہے تھے۔

اسرائیل اور 'حماس' دونوں نے ہی اقوامِ متحدہ کی جانب سے ان حملوں اور الزامات کی تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

لیکن اسرائیلی حکومت نے اقوامِ متحدہ کی 'انسانی حقوق کونسل' کی جانب سے غزہ جنگ کے دوران پیش آنے والے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات میں تعاون نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیل کا الزام ہے کہ عالمی ادارے کی انسانی حقوق کونسل کا اسرائیل کے ساتھ رویہ مخاصمانہ ہے جس کے باعث اس کے ساتھ تعاون نہیں کیا جائے گا۔

'حماس' کے ترجمان سمیع ابو زہری کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم اقوامِ متحدہ کی دونوں تحقیقاتی ٹیموں کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی اور اسرائیل کو بھی دوہرا معیار ترک کرکے 'انسانی حقوق کونسل' کی تحقیقات میں تعاون کرنا چاہیے تاکہ حقیقت سامنے آسکے۔

XS
SM
MD
LG