رسائی کے لنکس

عراقی یزیدی برادری کی ممکنہ 'نسل کشی' کا انتباہ


سائمنوک نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ وہاں تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہیں اور یہ منظم اور وسیع پیمانے پر ہو رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقو ق سے متعلق ایک اعلیٰ عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ دولت اسلامیہ کے شدت پسند ممکنہ طور پر یزیدی اقلیتی برادری کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انسانی حقوق کے معاون سیکرٹری جنرل ایوان سائمنوک حال ہی میں بغداد اور ڈہک اور اربیل کے کرد شہروں میں اہک ہفتہ گزارنے کے بعد واپس آئے ہیں۔ جہاں سے لاکھوں افراد دولت اسلامیہ کے دہشت گرد گروہ سے بچنے کے لیے منتقل ہوچکے ہیں۔

سائمنوک نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ وہاں تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہیں اور یہ منظم اور وسیع پیمانے پر ہو رہی ہیں۔ یزیدی مذہبی اقلیت جس کے زیادہ تر افراد کرد زبان بولتے ہیں، کو خاص خطرے کا سامنا ہے۔

سائمنوک نے کہاکہ،" یزیدیوں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کو نسل کشی کی کوشش قرار دیا جا سکتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ ان کا مذہب ان کا تعارف ہے اور ان کے پاس ایک ہی چارہ ہے کہ یا تو وہ اپنا مذہب تبدیل کریں یا (دوسری صورت میں ) وہ مارے جائیں"۔

سائمنوک نے کہا کہ وہ یزیدی برادری کے درجنوں لوگوں سے ملے جو دولت اسلامیہ کی طرف سے قبضے میں لیے گئے علاقوں سے جان بچا کر بھاگے۔ ان میں ایک بارہ سالہ لڑکی بھی شامل تھی جو جنسی غلامی سے بھاگی ، ایک ایسا باپ جس کے چاربیٹوں کو اس لیے قتل کر دیا گیا کہ انہوں نے مذہب تبدیل کرنے سے انکار کر دیا اور ایک ایسا لڑکا جو قتل عام میں بچ گیا۔

سائمنوک نے کہا کہ یزیدی برادری کے بقول کہ ان کو اختیار دیا گیا تھا کہ یا تو وہ اسلام قبول کر لیں یا پھر مرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ان( یزیدیوں ) کا معاملہ کئی ایک دوسرے گروپوں جیسا کہ مسیحی برداری کے افراد ہیں، سے اس لیے مختلف تھا کیونکہ انہیں اختیار دیا گیا تھا کہ یا تو وہ مذہب تبدیل کر لیں یا علاقہ چھوڑ دیں اور اگرو ہ وہاں رہنا چاہیں تو ان کو ٹیکس دینا پڑے گا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے خبردار کیا ہے کہ دولت اسلامیہ کے پاس بڑے وسائل ہیں، وہ پوری طرح مسلح ہے اور مقامی آبادی سے لوگوں کو بھرتی کرنے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی جنگجوؤں کی حمایت بھی حاصل کرنے کے لیے سر گرم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس گروہ کی ظالمانہ حکمت عملی نسلی اور مذہبی تقسیم کو اور گہرا کرنے کا سبب بن رہی ہے۔

سائمنوک نے مذہبی رہنماؤں اور دوسرے قائدین پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقومی انسانی حقو ق اور بین الاقومی قوانین کی خلاف وزریوں کے خلاف آواز اٹھائیں اور اس کا نشانہ بننے والوں چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب اور نسل سے ہو ان کی حفاظت کا مطالبہ کریں۔

رواں سال میں عراق میں تشدد کے وقعات میں اضافہ ہو ا ہے ۔ اقوام متحدہ کے کہنا ہے کہ صرف ستمبر میں دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں 1,100 ہلاک جبکہ2,000 زخمی ہو ئے۔

XS
SM
MD
LG