رسائی کے لنکس

وسطی افریقی جمہوریہ میں امن فوج کی تعیناتی کی تجویز


.اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون
.اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون

بان کی مون نے وسطی افریقی جمہوریہ میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر قابو پانے کے لیے امن فوج کے 12,000 اہلکار تعینات کرنے کی تجویز دی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے وسطی افریقی جمہوریہ میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر قابو پانے کے لیے امن فوج کے 12,000 اہلکار تعینات کرنے کی تجویز دی ہے۔

سکیورٹی کونسل میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں بان کی مون نے کہا کہ امن فوج کے دستوں کا بنیادی مقصد شہریوں کا تحفظ ہو گا۔

سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ امن دستوں کی پہلی ذمہ داری عام شہریوں کی حفاظت کرنا ہو گی۔

مسٹر بان کی مون اس سے قبل اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ وسطی افریقی جمہوریہ میں جاری تشدد کی وجہ سے ملک تقسیم ہو سکتا ہے۔

ملک میں پہلے ہی سے افریقی یونین کے 6,000 اور 2000 فرانسیسی فوجی تعینات ہیں جب کہ یورپی یونین نے بھی 1000 فوجی بھیجنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔

مسٹر بان کی مون نے کہا کہ اقوام متحدہ کو امن فوج کے دستے وسطی افریقی جمہوریہ میں تعینات کرنے میں تقریباً چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔

وسطی افریقی جمہوریہ ایک سال قبل اس وقت غیر یقینی صورت حال اور بدامنی کا شکار ہو گیا جب مسلم سلیکا باغیوں نے صدر کا تختہ الٹنے میں اہم کردار ادا کیا جس کے بعد ملک میں قتل و غارت اور لوٹ مار کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

اس کے رد عمل میں عیسائی اور دیگر کئی گروپوں نے جوابی کارروائیاں شروع کر دیں، جس سے ہزاروں مسلمانوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔
XS
SM
MD
LG