رسائی کے لنکس

حوثی باغی یمن کی حکومت بحال کریں: اقوام متحدہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یہ مطالبہ 15 رکنی ادارے کی طرف سے اتوار کو متفقہ طور پر منظور کی گئی قرار داد میں شامل ہے۔ اس قرار داد میں ایران کے حمایت یافتہ باغیوں سے اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے امن مذاکرات میں "نیک نیتی" سے شامل ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نےحوثی باغیوں سے صنعاء کی حکومت کو بحال کرنے اور امریکہ کے حمایت یافتہ صدر منصور ہادی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

صدر ہادی اور اُن کے وزراء کو گزشتہ ماہ اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب باغیوں نے حکومت کا تختہ الٹا تھا۔

اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل نے اتوار کو متفقہ طور پر منظور کی گئی قرار داد میں حوثی باغیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ صدر منصور ہادی کی حکومت کو بحال کریں۔

اس قرار داد میں ایران کے حمایت یافتہ باغیوں سے اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے امن مذاکرات میں "نیک نیتی" سے شامل ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔

اس سے قبل چھ ممالک کی تنطیم خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے سلامتی کونسل پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایک قرار داد منظور کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس میں یمن پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔

’جی سی سی‘ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ہادی کی حکومت بحال نہ کی گئی تو وہ اپنے طور پر بھی کارروائی کر سکتی ہے۔

اتوار کو منظور کی گئی قرار داد میں نہ ہی پابندیوں اور نہ ہی یمن میں براہ راست مداخلت کی منطوری دی گئی ہے۔ بالآخر کسی طرح کی بھی کارروائی کے لیے سلامتی کونسل کی طرف سے نئے اقدام کی ضرورت ہو گی۔

اقوام متحدہ کے اس اقدام کے بار ے میں باغیوں کی طرف سے فوری رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم حوثی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ "دھمکیوں کی بنا پر " اقتدار نہیں چھوڑیں گے۔

اس سال جنوری میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد باغیوں نے پارلیمان کو تحلیل کر دیا اور اپنے اقتدار کا ایک ڈھانچہ تشکیل دیا ہے۔

ہفتہ کو ہزاروں یمنی شہریوں نے ملک میں اقتدار پر قبضے کے خلاف احتجاج کیا۔

وسطی شہر ایب میں حوثی مسلح افراد نے مظاہرین پر گولی چلائی جس سے کم از کم چار افراد زخمی ہو گئے۔

دوسری طرف جنوبی یمن میں باغی فورسز اور سنی قبائل کے درمیان شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں، جن میں سے کئی ایک مقامی القاعدہ گروپوں کے ساتھ منسلک ہیں۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعہ سے 26 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں 16 حوثی اور 10 قبائلی افراد شامل ہیں۔

اس بحران کی وجہ سے بڑی تعداد میں غیر ملکی سفارت کار ملک چھوڑ گئے ہیں۔ حال ہی میں نیدرلینڈ، اسپین اور متحدہ عرب امارات نے یمن میں اپنے سفارت خانے بند کیے جب کہ اس سے قبل سعودی عرب، اٹلی، جرمنی، امریکہ، فرانس اور برطانیہ بھی یمن میں اپنے سفارت خانے بند کر چکے ہیں۔

دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے اور القاعدہ کے خلاف لڑنے والے ملک سعودی عرب کے ساتھ یمن کی ایک طویل مشترکہ سرحد ہے۔ امریکہ القاعدہ کے خلاف مہم کے تحت یمن میں بغیر ہواباز کے پرواز کرنے والے ڈرون طیاروں سے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG