رسائی کے لنکس

غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ: اقوام متحدہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف دو ممالک عراق اور شام میں غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد 20,000 ہے۔ اس کی اکثریت داعش میں شامل ہونے وہاں گئی جبکہ کچھ النصرہ فرنٹ میں بھی شامل ہوئے۔

اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق عراق، شام اور دوسرے ممالک میں القاعدہ اور داعش میں شامل ہونے کے لیے سو سے زائد ممالک سے گھر چھوڑنے والے جنگجوؤں کی تعداد 25,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

سلامتی کونسل کو پیش کی گئی اس رپورٹ کے مطابق مسئلے کی شدت میں گزشتہ تین سال میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور اس وقت غیر ملکی جنگجوؤں کا بہاؤ ’’تاریخ میں کسی بھی وقت سے زیادہ ہے۔‘‘ رپورٹ کے مطابق آج سے ایک دہائی پہلے غیرملکی جنگجوؤں کی تعداد صرف چند سو تھی جو اب بڑھ کر 25,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے القاعدہ کے خلاف پابندیوں کی نگرانی کرنے والے ماہرین کے پینل نے رپورٹ میں کہا کہ اس کے تجزیوں کے مطابق دنیا بھر میں غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں کی تعداد میں 2014 کے وسط سے مارچ 2015 تک 71فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں بھی تقریباً 6500 غیرملکی جنگجو ملک میں سرگرم ہیں۔ یمن، لیبیا اور پاکستان میں بھی سینکڑوں غیرملکی جنگجو لڑ رہے ہیں اور صومالیہ میں بھی 100 غیرملکی جنگجو موجود ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف دو ممالک عراق اور شام میں غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد 20,000 ہے۔ اس کی اکثریت داعش میں شامل ہونے وہاں گئی جبکہ کچھ النصرہ فرنٹ میں بھی شامل ہوئے۔

پینل نے کہا کہ ہزاروں جنگجو جو شام اور عراق جا کر شدت پسندوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں گویا وہ شدت پسندی کے ایک ’انٹرنیشنل ِفنشنگ سکول‘ سے تربیت حاصل کر رہے ہیں جیسا 1990 کی دہائی میں افغانستان تھا۔

پینل نے خبردار کیا کہ شام اور عراق میں داعش کی فوجی شکست کا ایک غیر ارادی نتیجہ یہ نکل سکتا ہے کہ اس سے غیر ملکی شدت پسند جنگجو دنیا بھر میں پھیل جائیں گے۔

اگرچہ حکومتیں گھر واپس آنے والے جنگجوؤں کی طرف سے خطرے کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں، لیکن ہو سکتا ہے ان میں سے چند نے جو کچھ دیکھا اس کی وجہ سے وہ جذباتی صدمے کا شکار ہوں اور انہیں نفسیاتی مدد کی ضرورت ہو جبکہ دوسروں کو جرائم پیشہ گروہ بھرتی کر لیں۔

XS
SM
MD
LG