رسائی کے لنکس

اقوامِ متحدہ کے ایلچی برائے شام مستعفی


لخدار براہیمی
لخدار براہیمی

لخدار براہیمی کو اگست 2012ء میں شام کے بحران کا سفارت حل تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور یہ واضح نہیں کہ ان کے استعفے کے بعد ان کا جانشین کون ہوگا۔

اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی نمائندہ برائے شام لخدار براہیمی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ انہوں نے عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی سے مشاورت کے بعد جناب براہیمی کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے جو 31 مئی سے مؤثر ہوگا۔

الجزائر کے وزیرِ خارجہ رہنے والے لخدار براہیمی گزشتہ لگ بھگ دو برسوں سے شام میں جاری خانہ جنگی اور بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے اور فریقین کو براہِ راست مذاکرات پر آمادہ کرنے کی کوششیں کر رہےتھے۔

لیکن ان کی تمام تر کوششوں کے باوجود شام میں تین سال سے جاری بحران کے خاتمے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے اور وہاں جاری لڑائی اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد انسانی جانیں نگل چکی ہے۔

بان کی مون نے جناب براہیمی کے استعفے کی منظوری کا اعلان منگل کو ایک بیان میں کیا ہے جس میں انہوں نے براہیمی کو دنیا کے چند بہترین سفارت کاروں میں سے ایک قرار دیا ہے۔

بیان میں عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ جناب براہیمی کو اپنی اس ذمہ داری کے دوران ناقابلِ عبور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں ایک ایسی بین الاقوامی برادری سے پالا پڑا جو شام کے بحران اور اس کے مجوزہ حل پر بری طرح تقسیم ہے۔

لخدار براہیمی کو اگست 2012ء میں شام کے بحران کا سفارت حل تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور یہ واضح نہیں کہ ان کے استعفے کے بعد اب یہ کام کون انجام دے گا۔

ان کے جانشین کے لیے جن شخصیات کے نام گردش میں ہیں ان میں تیونس کے سابق وزیرِ خارجہ کمال مورجان، آسٹریلیا کے سابق وزیرِ اعظم کیون رڈ اور اقوامِ متحدہ کے عہدیدار مائیکل ولیمز سرِ فہرست ہیں۔

اسیّ سالہ لخدار براہیمی گزشتہ دو عشروں کے دوران کئی بحرانوں اور تنازعات پر اقوامِ متحدہ کے خصوصی مشیر کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔

انہوں نے اکتوبر 2001ء سے دسمبر 2004ء تک افغانستان کے لیے عالمی ادارے کے نمائندے کے طور پر بھی خدمات انجام دی تھیں۔
XS
SM
MD
LG