رسائی کے لنکس

حملے کے باوجود حمص میں امدادی کارروائیاں جاری رہیں گی: اقوام متحدہ


شام کے محصور شہر حمص میں امدادی کارکنوں کی آمد
شام کے محصور شہر حمص میں امدادی کارکنوں کی آمد

اقوام متحدہ کی عہدیدار ویلری آموس کا کہنا تھا کہ انھیں افسوس ہے کہ تین روز تک جنگ بند رکھنے کے معاہدے کے باوجود امدادی کارکنوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا گیا۔

اقوام متحدہ کے فلاحی کاموں کی سربراہ ویلری آموس نے کہا ہے کہ شام کے محصور شہر حمص میں امدادی قافلے پر ہونے والے حملے کے باوجود شام میں ضرورت مندوں تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ انھیں افسوس ہے کہ تین روز تک جنگ بند رکھنے کے معاہدے کے باوجود امدادی کارکنوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا گیا۔

’’یہ واقعہ ان خطرات کی یاد دہانی کراتا ہے جو شام میں سولین اور امدادی کارکنوں کو درپیش ہیں۔‘‘

ہفتہ کو پیش آنے والے واقعے سے حمص میں کئی ماہ سے پھنسے شہریوں کے لیے امدادی سامان لے جانے کی کارروائی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔

شام میں ہلال احمر کا کہنا تھا کہ قافلے پر حملے سے اس کا ایک ٹرک ڈرائیور زخمی ہوا۔ امدادی گروپ کے مطابق قافلے کے قریب کئی مارٹر گولے بھی آکر گرے۔

شام کی حکومت اور حزب مخالف فائربندی کی خلاف ورزی کے الزامات ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔

حمص پر باغیوں کےتسلط کے بعد سے ایک تقریباً ایک سال سے شام کی سرکاری فورسز نے اس شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے یہاں خوراک اور دیگر اشیائے ضروری کی شدید قلت ہوچکی ہے۔

دریں اثناء ہفتہ ہی کو حزب مخالف کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ شام کی سرکاری فورسز نے شمالی شہر حلب پر تازہ حملے کیے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق سرکاری فورسز نے شہر پر بیرل بم پھینکے جس سے کم ازکم 15 افراد ہلاک ہوگئے۔

یہ واقعات ایک ایسے وقت پیش آئے ہیں جب پیر کو شام کی حکومت اور حزب مخالف کے درمیان بات چیت کا دوسرا دور جنیوا میں ہونے جارہا ہے۔
XS
SM
MD
LG