رسائی کے لنکس

جمہوریہ وسطی افریقہ جنسی استحصال کا معاملہ، اعلیٰ عہدیدار مستعفی


لیفٹینٹ جنرل ببکر گائیے
لیفٹینٹ جنرل ببکر گائیے

بان کی مون نے کہا کہ وہ اس بات کا اظہار نہیں کر سکتے کہ وہ جنسی زیادتی کی بار بار سامنے آنے والی رپورٹوں پر کتنے "رنجیدہ اور نادم" ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی طرف سے جمہوریہ وسطی افریقہ میں اقوام متحدہ کے امن مشن دستے کے اہلکاروں کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات کے بعد سخت کارروائی کی گئی ہے۔

بان کی مون نے جمہوریہ وسطیٰ افریقہ میں اقوم متحدہ کے سب سے اعلیٰ نمائندے لیفٹینٹ جنرل ببکر گائیے سے استعفیٰ طلب کیا جو بعد میں منظور بھی کر لیا گیا۔ جنرل گائیے کا تعلق سینیگال سے ہےاور انہوں نے طویل عرصے تک اپنے ملک کے ایک فوجی عہدیدار اور سفارت کار کے طور پر کام کیا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے بدھ کو ایک ہنگامی طور پر منعقد کی گئی ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ جنرل گائیے نے اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ کے طور پر بڑی تندی سے کام کیا تاہم وہ ایک سخت پیغام دینا چاہتے تھے۔

بان کی مون نے کہا کہ "میں اس بار ے میں بہت واضح ہوں کہ اس مسئلے کا تعلق کسی ایک مشن یا ایک تنازع یا ایک فرد سے بہت آگے ہے۔ جنسی استحصال اور زیادتی ایک عالمی مسئلہ ہے جو منظم طور پر ہو رہی ہے اور اس کا تدارک بھی منظم طریقے سے ہی ہو سکتا ہے"۔

اقوام متحدہ کے کسی بھی اعلیٰ عہدیدار سے استعفیٰ طلب کرنے کا واقعہ نہایت ہی کم دیکھنے میں آیا ہے۔

بان کی مون نے کہا کہ وہ اس بات کا اظہار نہیں کر سکتے کہ وہ جنسی زیادتی کی بار بار سامنے آنے والے رپورٹوں پر کتنے "رنجیدہ اور نادم" ہیں۔

"جب اقوام متحدہ امن فوج تعینات کرتی ہے تو اس کا مقصد دنیا میں نہایت غیر محفوظ اور مسائل سے دوچار علاقوں کے نہایت غیر محفوظ افراد کی حفاظت کرنا ہے، میں ایسی کسی بھی کارروائی کو برداشت نہیں کروں گا جس سے لوگوں کا اعتماد خوف میں تبدیل ہو جائے"۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے (جنسی زیادتی) کا نشانہ بننے والوں کو کہا کہ وہ سامنے آئیں اور زیادتیوں کے بارے میں بتائیں۔ " آپ کو اس پر شرمندہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ شرم کی بات ان کے لئے ہے جو ان کے ذمہ دار ہیں"۔

اقوام متحدہ کے امن مشن کو جمہوریہ وسطی افریقہ میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے کے لئے ایک سال قبل، افریقن یونین کے امن مشن اور فرانس کے حمایت یافتہ امن دستے کی جگہ تعینات کیا گیا تھا۔

سب سے پہلے فرانسیسی اور بین الاقوامی افواج (کے اہلکاروں) اور بعد میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کے خلاف بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کئی الزامات عائد کیے گئے تھے۔ جون میں اقوام متحدہ نے ان الزامات کے تحقیقات کی اور اس پر کارروائی کے لئے ایک آزاد پینل کا تقرر کیا تھا جس کی رپورٹ آئندہ آنے والے ہفتوں میں متوقع ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم، 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' کی طرف سے سامنے لائے جانے والے الزام کا تعلق ایک 12 سالہ لڑکی سے ہے جسے دارالحکومت بنگوئی میں ایک کارروائی کے دوران امن دستے کے اہلکار نے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

بان کی مون نے امن دستوں کی طرف سے مبینہ جنسی زیادتی کے واقعات پر بحث کرنے کے لئے سلامتی کونسل سے جمعرات کو ایک خصوصی اجلاس منعقد کرنے کی درخواست کی ہے۔

XS
SM
MD
LG