رسائی کے لنکس

افغانستان : دہشت گرد حملے میں 8 کان کن ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

گورنر فیض محمد امیری کا کہنا تھا کہ دہشت گرد حملے میں 8 افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے جو وسطی افغان صوبے دایکندی سے روزگار کے سلسلے میں یہاں آئے تھے۔

افغانستان کے شمالی صوبے بغلان میں نامعلوم مسلح افراد نے ہزارہ اقلیت سے تعلق رکھنے والے 8 افراد کو ہلاک کر دیا۔

ایک سرکاری عہدے دار نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے افراد کان کن کے طور پر کام کرتے تھے۔

ضلع طلحہ وا بارفک کے گورنر فیض محمد امیری کا کہنا تھا کہ دہشت گرد حملے میں 8 افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے جو وسطی افغان صوبے دایکندی سے روزگار کے سلسلے میں یہاں آئے تھے۔انہیں جمعے کے روز گاڑی سے باہر نکالنے کے بعد گولیاں مار دی گئیں۔

انہوں نے اس واقع کا الزام طالبان پر لگایا جن کا وہاں کے زیادہ تر علاقے پر کنٹرول ہے، لیکن طالبان نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے فائرنگ سے اپنی لاتعلقی ظاہر کی ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کان کن یہاں ہماری اجازت سے کام کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں اور وہ ہمارے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرتے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اس دہشت گردی میں مقامی ملیشیا اربکی کے ارکان ملوث ہیں۔

ہزارہ فارسی بولنے والی شیعہ اقلیت ہے جسے طویل عرصے سے افغانستان میں سنی اکثریت کے ہاتھوں امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پچھلے سال کابل میں سلسلے والے حملوں میں ہزارہ اقلیت کےکئی افراد مارے گئے تھے اور ان میں سے کئی حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعوی کیا تھا۔

تازہ ترین واقعہ افغانستان میں سیکیورٹی کی خراب صورت حال کی نشاندہی کرتا ہے جہاں سیکیورٹی فورسز ملک کےصرف دو تہائی علاقے کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور دہشت گردی کے واقعات روزہ مرہ کا معمول ہیں۔

XS
SM
MD
LG