رسائی کے لنکس

افغان گیس فلنگ اسٹیشن پر چار کروڑ 30 لاکھ ڈالر خرچ کیے گئے: رپورٹ


فائل
فائل

انسپیکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ’اِس منصوبے کا ایک پریشان کُن پہلو یہ ہے کہ پینٹاگان اتنی بڑی رقم کے خرچ کی مناسب توجیہ، یا پھر اس منصوبے، عمل درآمد یا نتائج کے بارے میں کوئی تسلی بخش جواب فراہم نہیں کر پایا‘

ایک امریکی سرکاری نگراں ادارے نے پیر کے روز اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی فوج نے افغانستان میں موٹر گاڑیوں میں استعمال کے لیے قدرتی گیس کے ایک فلنگ اسٹیشن پر تقریباً چار کروڑ اور 30 لاکھ ڈالر مالیت کی ’بہت بڑی‘ رقوم خرچ کیں، جو افغانوں کے لیے کارآمد ثابت نہیں ہوا۔

افغانستان کی تعمیرِ نو کے خصوصی انسپیکٹر جنرل نے کہا ہے کہ امریکہ نے سنہ 2011 میں شبرگن کی افغانستان کی قدرتی گیس کی تنصیبات پر ایک منصوبہ مکمل کیا، تاکہ درآمد کردہ مہنگی گیس پر ملکی انحصار کو کم کیا جا سکے۔

تاہم، نگران ادارے کے مطابق، امریکی وزارتِ دفاع نے اس تنصیب پر 140 گُنا زائد خرچ کیا، جب کہ ہمسائے پاکستان میں اِسی طرح کے قدرتی گیس کے فلنگ اسٹیشن کی تعمیر پر تقریباً 306000 ڈالر خرچ آتے۔

انسپیکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ’اِس منصوبے کا ایک پریشان کُن پہلو یہ ہے کہ پینٹاگان اتنی بڑی رقم کے خرچ کی مناسب توجیہ، یا پھر اس منصوبے، عمل درآمد یا نتائج کے بارے میں کوئی تسلی بخش جواب فراہم نہیں کر پایا‘۔

اِس گیس اسٹیشن کی تعمیر کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’بظاہر یوں لگتا ہے کہ اس پر خرچ کی گئی رقم ضرورت سے انہتائی زیادہ اور فراخدلانہ تھی‘۔

نگراں ادارے کی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ایک موٹر گاڑی کو قدرتی گیس پر چلانے کے لیے تقریباً 700 سے 800 ڈالر خرچ آتا ہے، جو کہ ایک عام افغان کے لیے بہت بڑی رقم ہے، جس کے بارے میں عالمی بینک کا کہنا ہے کہ اُس کی فی کس سالانہ آمدن 690 ڈالر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے اس بات کی وضاحت ہو جاتی ہے کہ امریکی حکومت نے افغانوں کی 120 سے زائد کاروں کو قدرتی گیس پر چلانے میں کیوں دلچسپی دکھائی اور مدد دی، جس سے مراد یہ تھی کہ قدرتی گیس کا فلنگ اسٹیشن کارآمد ثابت ہوگا۔

تاہم، امریکی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ یہ امر ’حیران کُن‘ ہے کہ اُنھیں اس بات کا مزید کوئی ثبوت میسر نہیں آیا، جس سے مزید گاڑیوں کو قدرتی گیس پر چلانے کے قابل بنایا گیا ہو۔

XS
SM
MD
LG