رسائی کے لنکس

امریکی عہدے دار، اخوان المسلمین براہ راست رابطے


امریکی عہدے دار، اخوان المسلمین براہ راست رابطے
امریکی عہدے دار، اخوان المسلمین براہ راست رابطے

پہلے اور مستلں کے کسی بھی رابطوں میں ہم جمہوری اصولوں کی اہمیت اور حمایت پر زور دینا جاری رکھیں گے، خاص طور سے عدم تشدد کی پابندی، اقلیتوں کے حقوق کا احترام اور کسی بھی جمہوریت میں عورتوں کی مکمل شمولیت پر ۔ آپ اِس آبادی کو الگ کرکے یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ آپ جمہوریت کے بارے میں پُر عزم ہیں: ہلری کلنٹن

ماضی میں مصر کی پارلیمنٹ میں اخوان المسلمین کے اُن ارکان کے ساتھ امریکہ کے سیاسی رابطے رہے ہیں جِنھوں نے آزاد امیدواروں کی حیثیت سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔

تاہم، ایک ایسے وقت میں جب پرانی پارلیمنٹ تحلیل ہوچکی ہے اور ستمبر میں مصر میں اہم انتخابات ہونے والے ہیں، امریکی عہدے دار مصر کی اِس با اثر پارٹی کے راہنماؤں کے ساتھ براہٴ راست رابطے کر سکیں گے۔

امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے جمعرات کو بڈاپیسٹ میں ہنگری کے وزیرِ اعظم کے ساتھ ہونے والی ایک اخباری کانفرنس میں پالیسی میں اِس تبدیلی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مصر کے تبدیل ہوتے ہوئے سیاسی منظر کو دیکھتے ہوئے یہ امریکہ کے مفاد میں ہے کہ وہ ایسی تمام پارٹیوں کے ساتھ بات چیت کرے جو عدم تشدد کی پابندیوں اور مصری پارلیمنٹ اور صدارتی انتخابات میں شرکت کا ارادہ رکھتے ہوں۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ، ’ پہلے اور مستقبل کے کسی بھی رابطوں میں ہم جمہوری اصولوں کی اہمیت اور حمایت پر زور دینا جاری رکھیں گے، خاص طور سے عدم تشدد کی پابندی، اقلیتوں کے حقوق کا احترام اور کسی بھی جمہوریت میں عورتوں کی مکمل شمولیت پر ۔ آپ اِس آبادی کو الگ کرکے یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ آپ جمہوریت کے بارے میں پُر عزم ہیں‘۔

اُدھر، اخوان المسلمین کے ایک ترجمان نے کہا کہ اُن کی تنظیم امریکہ کے ساتھ کسی بھی رابطے کا خیر مقدم اپنے پروگرام کی وضاحت کے لیے ایک راستے کے طور پر کرے گی۔تاہم، اُنھوں نے کہا کہ وہ مصر کے امور میں کسی مداخلت کو قبول نہیں کریں گے۔

اگرچہ، اخوان المسلمین پر معزول صدر حسنی مبارک کے دورہٴ اقتدار میں سرکاری طور پر پابندی عائد تھی، تاہم اُس کے ارکان پارلیمنٹ کے انتخابات میں آزاد امیدواروں کی حیثیت سے مقابلہ کرکےاُس سابق پارلیمنٹ میں حزب مخالف کا سب سے بڑا بلاک بن گئے تھے جسے فروری میں ملک کی عبوری فوجی قیادت نے تحلیل کردیا ہے۔

امریکہ کی تبدیل ہونے والی پالیسی اِ س پارٹی کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی اجازت دے گی جو نئی پارلیمنٹ کے لیے اپنے امیدواروں کو کھڑا کررہی ہے۔تاہم، صدارتی انتخابات میں نہیں۔

یہاں واشنگٹن میں’ انسٹی ٹیوٹ فور نیئر ایسٹ پالیسی‘ میں عرب سیاست کے ایک ماہر، ڈیوڈ شنکر کا کہنا ہے کہ اخوان المسلمین کے ساتھ بات چیت امریکہ کو اِس کی اجازت دے گی کہ اُسے پارٹی کے سیاسی ویژن کے بارے میں جو تشویش ہے وہ اُس کی براہِ راست طور پر وضاحت کرواسکے۔اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اِس بات چیت سے مصر کے پڑوسی ملکوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیئے۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG