رسائی کے لنکس

شامی کرد فورس کا ڈیم کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے کارروائی کا عندیہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوام متحدہ نے اس بات کی تنبیہ کی ہے کہ ڈیم کے منہدم ہونے سے رقہ صوبہ کا وسیع علاقہ ممکنہ سیلاب سے متاثر ہو سکتا ہے۔

شام میں امریکہ کے حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں نے منگل کو کہا کہ وہ سب سے بڑے ڈیم پر قابض داعش کے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

قبل ازیں شام کے اس ڈیم کو لاحق خطرات کا جائزہ لینے کے لیے اس کارروائی کو روک دیا گیا تھا۔

سیئرین ڈیموکریٹک فورسز کے ترجمان احمد محمد نے اتوار کو وی او اے کو بتایا کہ کرد انجینئروں نے کہا ہے کہ انہیں سوشل میڈیا پر کیے جانے والے داعش کے ان دعوؤں کی حمایت میں کوئی شواہد نہیں ملے، کہ چار کلومیٹر طویل پن بجلی کے ڈیم کو پانی کی بلند ہوتی ہوئی سطح اور حال ہی میں امریکہ کی قیادت میں فضائی کارروائیوں کی وجہ سے کوئی خطرہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ "انجینئروں کی ایک ٹیم نے ڈیم کا معائنہ کیا ہے اور اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ یہ دعوے صیح نہیں ہیں۔"

"داعش یہ دعوے، ہماری پیش رفت کو روکنے کے لیے کر رہی ہے۔ اب ہم ڈیم کا دو کلومیٹر کا علاقہ کنٹرول کر رہے ہیں، اور کل سے ایک نئی حکمت عملی کا آغاز کریں گے۔"

طبقہ ڈیم شدت پسند گروپ داعش کے گڑھ رقہ سے چار کلومٹر مغرب میں دریائے فرات پر واقع ہے جس پر داعش نے 2014 میں قبضہ کر لیا تھا، یہ ملک میں پن بجلی پیدا کرنا کا ایک بڑا ذریعہ تھا۔

اقوام متحدہ نے اس بات کی تنبیہ کی ہے کہ ڈیم کے منہدم ہونے سے رقہ صوبہ کا وسیع علاقہ ممکنہ سیلاب سے متاثر ہو سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق شامی انجینئر سپل وے کو صاف کر کے پانی کے بہاؤ کا دباؤ کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ تاہم امریکہ کی قیادت میں اتحادی فورسز کا کہنا ہے کہ ڈیم محفوظ ہے۔

اتحادی فوج نے ایک ٹوئیڑ پیغام میں کہا کہ"ہمارے علم کے مطابق ڈیم کے ساخت کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔"

شامی حکومت کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر ’وی او اے‘ کو بتایا کہ حالیہ جھڑپوں اور بمباری کے باوجود ڈیم کو مکمل طور پر تباہ کرنا مشکل ہے

"میں نے ان انجینئروں سے بات کی ہے، جو داعش کے قبضہ سے پہلے اس کی دیکھ بھال پر مامور تھے اور ان سب نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ ملک کا سب سے بڑا ڈیم بہت مضبوط ہے۔"

انہوں ںے کہا کہ "یہ ڈیم اس صورت مہندم ہو سکتا ہے، اگر داعش اس کے اندر دھماکے خیز مواد نصب کرتی ہے۔"

روس جس نے 1970ء کی دہائی میں اس ڈیم کی تعمیر میں معاونت کی تھی، نے اتحادی فورسز پر الزام عائد کیا کہ وہ ڈیم اور اس سے منسلک اہم تنصیب کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

روسی فوج کے ایک عہدیدار کرنل جنرل سرگئی رڈوسکی نے کہا کہ اتحادی فورسز "شام کی اہم تنصیب کو تباہ کرنا چاہتی ہیں، تاکہ جنگ کے بعد تعمیر نو کے کام کو جتنا ممکن ہو سکے پیچیدہ بنایا جائے۔"

تاہم اتحادی فورس اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکی ہیں کہ نا تو ڈیم کا نشانہ بنایا گیا اور ناہی اسے کوئی ںقصان پہنچا ہے۔

XS
SM
MD
LG