رسائی کے لنکس

سیکولر بلاگرز کا قتل، تفتیش میں مدد کی امریکی پیش کش


محکمہٴ خارجہ کے ترجمان نے پیر کو واشنگٹن میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’اس معاملے پر چھان بین میں مدد دینے کے لیے ہم نے بنگلہ دیشی حکومت کو تفتیش میں اعانت اور ایف بی آئی کی مدد فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے‘‘

امریکہ نے سیکولر بلاگرز کے قتل کے حالیہ واقعات کی چھان بین کے سلسلے مین بنگلہ دیش کی حکومت کو مدد فراہم کرنے کے لیے اپنے وسائل اور مہارت کی پیش کش کی ہے، جنھیں اس اکثریتی مسلمان ملک میں مشکلات کا سامنا ہے۔

محکمہٴ خارجہ کے ترجمان، مارک ٹونر نے پیر کو واشنگٹن میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’اس معاملے پر چھان بین میں مدد دینے کے لیے ہم نے بنگلہ دیشی حکومت کو تفتیش میں اعانت اور ایف بی آئی کی مدد فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے‘‘۔

وہ ایک ہفتہ قبل بلاگر اور پوسٹ گریجوئیٹ طالب علم، ناظم الدین صمد کی ہلاکت پر کیے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے، جو عمومی طور پر قدامت پسند اسلام پر تنقید کیا کرتے تھے اور جن پر بنگلہ دیش میں سیکولرزم کے پرچار کا الزام تھا۔
ٹونر نے مزید کہا کہ ’’یہ خوفناک حملے ہیں۔ ہم بنگلہ دیشی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ اِن معاملات کو سنجیدگی سے لیں‘‘۔

اظہار رائے کا دفاع کرنے والے بین الاقوامی حلقوں نے بنگلہ دیش کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اِن حملوں کو روکنے کے لیے درکار اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔
سنہ 2013 سے اب تک کم از کم چھ بلاگر اور سیکولر ناشر قتل ہو چکے ہیں۔

ایک بنگلہ دیشی سرکاری عہدے دار نے کہا ہے کہ صمد کی ہلاکت میں ایک داخلی شدت پسند گروپ ملوث ہوسکتا ہے، حالانکہ القاعدہ سے منسلک ایک گروہ نے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

صمد کی ہلاکت خنجر کے وار سے اور چلتی ہوئی موٹر سائیکل پر سوار نامعلم حملہ آوروں کی گولی لگنے سے ہوا، جب وہ ڈھاکہ کی جگناتھ یونیورسٹی کی ایک کلاس میں شرکت کے بعد لوٹ رہے تھے۔

پولیس نے کہا ہے کہ کسی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا، لیکن لوگوں نے واردات سے بھاگتے ہوئےحملہ آوروں کو ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے سنا تھا۔

صمد کا نام 84 ناموں کی اُس فہرست میں شامل تھا جسے ایک قدامت پسند مذہبی گروپ نے مرتب کرکے بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ کو روانہ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG