رسائی کے لنکس

بوسٹن: دھماکے کے لیے ’پریشر ککر‘ استعمال کیے گئے


جائے وقوع پر تحقیقاتی ٹیم مصروف عمل
جائے وقوع پر تحقیقاتی ٹیم مصروف عمل

بوسٹن کی پولیس اور فائر فائٹر یونینز نے اس حملے میں گرفتاری کے لیے مددگار معلومات فراہم کرنے والے کے لیے پچاس ہزار ڈالر انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔

امریکہ کے شہر بوسٹن میں ہونے والے بم دھماکوں کی تحقیقات جاری ہیں اور وفاقی تحقیقاتی بیورو (ایف بی آئی) کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد ممکنہ طور پر پریشر ککرز میں رکھا گیا تھا اور اس میں کیل اور بال بیرنگ بھی استعمال کیے گئے جب کہ انھیں جائے وقوع تک لانے کے لیے گہرے رنگ کے تھیلے استعمال کیے گئے۔

ایف بی آئی کے معائنہ کار جائے وقوع سے ملنے والے ٹکڑوں کو جوڑ کر یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ حملہ کس طرح کیا گیا۔

حکام نے تاحال کسی مشتبہ شخص کو حراست میں نہیں لیا ہے اور لوگوں سے درخواست کی جارہی ہے وہ میراتھن کے راستے پر بنائی گئی کوئی بھی ایسی تصویر یا وڈیو اگر ہے تو فراہم کریں تاکہ ذمہ داروں کا تعین کرنے میں مدد مل سکے۔

بوسٹن کی پولیس اور فائر فائٹر یونینز نے اس حملے میں گرفتاری کے لیے مددگار معلومات فراہم کرنے والے کے لیے پچاس ہزار ڈالر انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔

واقعے کی تحقیقات کرنے والے ایف بی آئی کے انچارج کا کہنا ہے کہ تفتیش کار بم دھماکے کرنے والوں کی تلاش میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔

پیر کو بوسٹن میں ہونے والے یکے بعد دیگر دو بم دھماکوں میں ایک بچے سمیت تین افراد ہلاک اور 176 زخمی ہو گئے تھے۔ دھماکا میراتھن دوڑ کی اختتامی لائن کے قریب ہوا جہاں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ زخمیوں میں سے بیشتر اپنے بعض جسمانی اعضا سے محروم ہوچکے ہیں۔

صدر براک اوباما نے اس واقعے کو ’’دہشت گردی کی ایک وحشیانہ اور بزدلانہ‘‘ کارروائی قرار دیا۔ انھوں نے قومی پرچم سرنگوں رکھنے کا بھی حکم دیا۔ صدر جمعرات کو متاثرین کے لیے بوسٹن میں ہونے والی ہم آہنگی سروس میں بھی شرکت کریں گے۔
XS
SM
MD
LG