رسائی کے لنکس

بجٹ سمجھوتا: امریکی حکومت ’شٹ ڈاؤن‘ سے بچ گئی


صدر براک اوباما وائٹ ہاؤس کے بلیو روم میں کانگریس کے رہنماؤں کے درمیان سمجھوتے پر اظہار خیال کرتے ہوئے۔
صدر براک اوباما وائٹ ہاؤس کے بلیو روم میں کانگریس کے رہنماؤں کے درمیان سمجھوتے پر اظہار خیال کرتے ہوئے۔

دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے جامع بجٹ کی منظوری تک سرکاری اخراجات کی ادائیگی کے لیے عارضی اقدام پر بھی آمادگی کا اظہار کیا، جسے امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان نے بھی قلیل عرصے میں منظور کر دیا۔ جامع بجٹ پر رائے شماری آئندہ ہفتے متوقع ہے۔

صدر براک اوباما اور ریپبلیکن قانون سازوں کے درمیان جمعہ کی شب وفاقی بجٹ پر سمجھوتے کے بعد امریکہ میں ’شٹ ڈاؤن‘ کا خطرہ بالآخر دور ہو گیا ہے۔

ریپبلیکن اور ڈیموکریٹ رہنماؤں نے رواں مالی سال کے بقیہ چھ مہینوں کے لیے وفاقی بجٹ پر اصولی طور پر اتفاق کیا۔ یہ سمجھوتا ایک ایسے وقت ہوا جب ’شٹ ڈاؤن‘ یعنی سرکاری اداروں کو جزوی طور پر بند کرنے کے لیے مقررہ مدت ختم ہونے میں محض دو گھنٹے رہ گئے تھے۔

دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے جامع بجٹ کی منظوری تک سرکاری اخراجات کی ادائیگی کے لیے عارضی اقدام پر بھی آمادگی کا اظہار کیا، جسے امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان نے بھی قلیل عرصے میں منظور کر دیا۔ جامع بجٹ پر رائے شماری آئندہ ہفتے متوقع ہے۔

سمجھوتے کے اعلان کے بعد صدر اوباما نے بتایا کہ اس میں سال 2011ء کے تجویز کردہ بجٹ میں تقریباً 39 ارب ڈالر مالیت کی ”تکلیف دہ کٹوتیاں“ شامل ہیں۔

کانگریس کی عمارت ’کیپیٹل ہل‘ میں ریپبلیکن اور ڈیموکریٹ رہنماؤں نے باہمی سمجھوتے پرایک دوسرے کو مبارک باد دی۔

جان بینر اور ہیری ریڈ
جان بینر اور ہیری ریڈ

ایوان نمائندگان کے ریپبلیکن اسپیکر جان بینر نے بتایا کہ یہ پیش رفت ”ایک طویل کوشش“ کے بعد ہوئی ہے۔ اْن کا کہنا تھا کہ بجٹ میں کٹوتی امریکی معیشت کی بحالی کی رفتار تیز کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔

سینیٹ میں ڈیموکریٹ اکثریت کے رہنما ہیری ریڈ نے کہا کہ سمجھوتا مشکل لیکن ملک کے لیے اہم تھا۔ اُنھوں نے کہا کہ اگر امریکی عوام کو مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں تو قانون سازوں کو بھی ایسا کرنا چاہیئے۔

اس سے قبل کئی ماہ سے جاری تنازعہ میں ریپبلیکن اور ڈیموکریٹ متفقہ طور پر یہ فیصلہ نہیں کر سکے تھے کہ بجٹ میں کتنی اور کس مد میں کمی کی جائے، اور وہ ایک دوسرے کو بجٹ کی منظوری میں تاخیر کا ذمہ دار بھی ٹھہراتے رہے۔

ایوان نمائندگان میں اکثریت رکھنے والی ریپلیکن جماعت میں سے ٹی پارٹی کے نو منتخب اراکین نے بجٹ میں سب سے زیادہ کٹوتی کا مطالبہ کیا تھا۔

ہیری ریڈ نے ٹی پارٹی کے حامیوں پر الزام لگایا کہ وہ اسقاطِ حمل سے متعلق حقوق میں ترمیم اور ماحولیات سے متعلق قوانین لاگو کرنے پر زور دے کر ایک ”غیر معتدل ایجنڈا“ نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اْنھوں نے کہا کہ ڈیموکریٹ اراکین کانگریس ان معاملات پر علیحدہ سے بحث کرنے پر تیار ہیں لیکن اُن کے بقول ان موضوعات کی بجٹ منصوبے میں کوئی جگہ نہیں بنتی۔

XS
SM
MD
LG