رسائی کے لنکس

برما پر عائد امریکی اقتصادی پابندیاں اٹھانے پر خدشات کا اظہار


پابندیاں اٹھانے کے فیصلے میں برما کے ساتھ کام کرنے والے امریکی کاروباروں کو اپنی کارروائیوں کی مفصل رپورٹ مہیا کرنے کے لیے بھی کہا ہے۔

انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے امریکہ برماپر عائد اپنی اقتصادی پابندیاں باضابطہ طورپر اٹھانے کے فیصلے پراپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

بدھ کے روز واشنگٹن نے یہ اعلان کیاتھا کہ وہ برما میں جاری سیاسی اور معاشی اصلاحات کے ردعمل میں امریکی کمپنیوں کو برما میں اپنا سرمایہ لگانے کی اجازت دے رہاہے، جس پر گذشتہ 15 سال سے پابندی عائد تھی۔

اس نئے اقدام میں برما کی فوج اور وہاں کی وزارت دفاع کے تحت چلنے والی صنعتیں شامل نہیں کی گئی ہیں۔

پابندیاں اٹھانے کے فیصلے میں برما کے ساتھ کام کرنے والے امریکی کاروباروں کو اپنی کارروائیوں کی مفصل رپورٹ مہیا کرنے کے لیے بھی کہا ہے۔

جمہوریت پسند راہنما آنگ ساں سوچی کے اعتراضات کے باوجود انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں اس فیصلے پر ناخوش ہیں ۔ نوبیل انعام یافتہ راہنما نے برما کچھ عرصہ قبل برما کے توانائی کے شعبے میں، جو برسوں تک سابق سخت گیر فوجی حکمرانوں کو سہارا دیتاآتاتھا،بین الاقوامی سرمایہ کاری کی اجازت سے متعلق خبردار کیا تھا۔

نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی ایک عہدے دار لیسا میسول نے وائس آف امریکہ کو بتایاکہ برما کی سرکاری شعبے کی آئل کمپنی میانمر آئل اینڈ گیس انٹرپرائز کے ساتھ کاروبارکی اجازت دینا اس وقت تک مناسب نہیں ہوگا جب تک وہاں جوابدہی اور شفافیت کی صورت حاصل زیادہ بہتر نہیں ہوجاتی۔

بدھ کو یہ اعلان کرتے وقت صدر براک اوباما نےیہ بھی کہاتھا کہ برما میں معاشی اور سیاسی اصلاحات کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا۔ ان کا کہناتھا کہ امریکہ کو برما میں سرمایہ کاری کے ماحول میں شفافیت کے فقدان پر تحظات ہیں۔
XS
SM
MD
LG