رسائی کے لنکس

امریکی تعلیمی اداروں میں کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز


امریکی تعلیمی اداروں میں کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز
امریکی تعلیمی اداروں میں کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز

امریکہ اور کینڈا کے کرکٹ کے کھلاڑی کالج کی ایک نئی کرکٹ چیمیئن شپ کے لیے ایک پانچ روزہ ٹورنامنٹ کے لیے حال میں کینیڈا میں اکٹھے ہوئے ۔ کھلاڑیوں میں سے زیادہ تر پاکستانی اور بھارتی طالب تھے۔ جن کے ملکوں کے اس کھیل کو امریکی تعلیمی اداروں میں کوئی خاص پذیرائی حاصل نہیں ہے۔

فلوریڈا میں ہر سال کالج کے ہزاروں طالب علم موسم بہار کی تعطیلات میں اکٹھے ہوتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر ساحلی علاقوں میں تفریح کے لیے چلے جاتے ہیں ،لیکن اس مرتبہ طالب علموں کے ایک گروپ نے ایک نیا ٹورنامنٹ کھیلنے کے لیے بروورڈ کاؤنٹی کے کرکٹ گراؤنڈ زکا رخ کیا۔

سری ہرشا بوداپالی ، یونیورسٹی آف ساؤتھ فلوریڈا کی ٹیم کے کپتان ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکہ کی زیادہ تریونیورسٹیوں میں انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس آتے ہیں اور امریکی عام طورپر کرکٹ نہیں کھیلتے۔ اس لیے ہمیں بھارت، پاکستان اور سری لنکا سے کھلاڑیوں کو یہاں لانے کی ضرورت ہے۔ان میں زیادہ تر جنوبی ایشیا یا ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھتے ہیں۔

ہر سال مارچ کے مہینے میں کالج سپورٹس کے ہزاروں شیدائی باسکٹ بال ٹورنامنٹ دیکھنے کے لیے اکھٹے ہوتے ہیں۔ لیکن کرکٹ کا کھیل امریکہ میں کچھ زیادہ دیکھنے میں نہیں آتا اور یہاں اس کھیل کے پرستاروں کی بھی کمی ہے۔ فلوریڈا میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ کے منتظم لائیڈ جودا کہتے ہیں کہ کھیل کو پرستار نہیں بلکہ کھلاڑی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ ان کھلاڑیوں کے چہروں پر جوش و خروش نمایاں ہے کیونکہ اب وہ کالج سپورٹس کا حصہ بن سکیں گے اور وہ اپنا یہ پسندیدہ کھیل کھیل سکیں گے۔

گذشتہ سال کرکٹ کی اولین کالج چیمپئن شپ کے لیے پانچ ٹیمیں آئیں تھیں۔ اس سال نیوانگلینڈ، کیلی فورنیا اور کینیڈا جیسے دور دراز علاقوں سمیت 20 ٹیمیں اس ٹورنامنٹ میں شریک ہوئیں۔

بہت سے کھلاڑی اس مقابلے میں اپنے شوق کی وجہ سے حصہ لے رہے ہیں۔ بہت کم ٹیموں کو اپنے اسکولوں سے اس کھیل کے لیے کوئی مالی مدد ملتی ہے جس طرح کہ باسکٹ بال اور دوسری مقبول امریکی کھیلوں کو دی جاتی ہے۔

واشنگٹن کے قریب واقع مونٹگمری کالج کی ٹیم نے گزشتہ سال اس کھیل کے لیے اخراجات خود برداشت کیے تھے ۔ ٹیم کے کیپٹن عدیل بھٹی کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے سارے اخراجات خود اٹھانے پڑے جو ہمارے لیے ایک مشکل کام تھا۔ چونکہ ہم سب کل وقتی طالب علم ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ملازمت بھی کرتے ہیں۔

تاہم اپنا پہلا ٹورنامنٹ جیت لینے کے بعد حالات میں کچھ تبدیلی آئی ۔ اب سکول کے عہدےدار ٹیم کو اپنے ٹائیٹل کا دفاع کرنے کےلیے مالی معاونت فراہم کررہے ہیں۔

عدیل بھٹی کہتے ہیں کہ آخرکار سکول کو سامنے آنا پڑا اور انہوں نے کہا کہ ان لڑکوں نے بہت اچھا کھیل پیش کیا ہے اور ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہیے اور ان کی مدد کرنی چاہیے۔تو اب سکول کے عہدے دار ہمارے لیے کافی کچھ کررہے ہیں۔

مونٹگمری کالج کے انکیت سہگل کہتے ہیں کہ اس سال جب کہ مقابلے میں پہلے سے زیادہ ٹیمیں شریک ہیں، اس لیے ان کے کالج پر زیادہ دباؤ ہے۔

یارک یونیورسٹی کے دمندا امرسنگھ کا کہناتھا کہ ہم نے چارمیچ کھیلے اور چاروں جیتے اور ہم فائنل بھی جیت سکتے ہیں۔

آخر میں نیویارک یونیورسٹی اور نیویارک سٹی کے یارک کی ٹیمیں فائنل میں پہنچیں۔ ٹورنامنٹ کے منتظمین نے اسے 1812ء میں امریکی اور برطانوی فورسز کے درمیان کینیڈا میں لڑی جانے والی جنگ کا نمونہ قراردیا۔

منتظمین کو توقع ہے کہ اگلے سال اس ٹورنامنٹ میں 24 ٹیمیں حصہ لیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے تعلیمی ادارے جن میں کرکٹ میں نمایاں مقام رکھنے والے ملک پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے طالب علم زیادہ تعداد میں موجود ہیں، ٹورنامنٹ میں شرکت کا پہلے ہی وعدہ کرچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG