رسائی کے لنکس

امریکہ کی طرف سے ایرانی خاتون کی سزائے موت کی مذمت


ریحانہ جباری (فائل فوٹو)
ریحانہ جباری (فائل فوٹو)

ریحانہ کا موقف تھا کہ مرتضیٰ عبدل علی سربندی اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا چاہتا تھا اور بقول اس کے اس نے اپنے دفاع میں اس کو خنجر مار کر ہلاک کیا تھا

امریکہ نے ایران میں ایک خاتون کو ایک شخص کے قتل کرنے کے جرم میں پھانسی دینے کی مذمت کی ہے۔ خاتون کا موقف تھا کہ اس نے اپنے جنسی استحصال کی مبینہ کوشش کے دفاع میں اس شخص کو قتل کیا تھا۔

26 سالہ ریحانہ جباری کو ہفتہ کی صبح مقتول سابق انٹیلی جنس اہلکار کے خاندان کی طرف سے اس کو معاف نہ کرنے اور دیت قبو ل کرنے سے انکار کے بعد پھانسی دے دی گئی۔

امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ " اس مقدمہ کے غیرجانبدار ہونے کے بار ے" میں شدید تحفظات ہیں اور اس بار ے میں یہ اطلاعات بھی تھیں کہ اقرار جرم دباؤ کے تحت کیا گیا تھا"۔

ساکی نے کہا کہ امریکہ جباری کو "ہلاک کرنے" پر ایران کی مذمت کرتا ہے جسے ایرانی انسانی حقوق کے سرگرم ارکان اور بین الااقوامی سطح پر ہونے والی اپیلوں کے باوجود پھانسی دے دی گئی۔

جباری کا موقف تھا کہ مرتضیٰ عبدل علی سربندی اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا چاہتا تھا اور بقول اس کے اس نے اپنے دفاع میں اس کو خنجر مار کر ہلاک کیا تھا جبکہ استغاثہ کا کہنا تھا کہ یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا اور مقتول کو پیچھے سے خنجر کے وار کر کے مارا گیا۔

ریحانہ کو اس قتل کے الزام پر 2007 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے 2009 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

انسانی حقوق کی موقر تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تہران کی ایک عدالت کی طرف سے ریحانہ کو سنائی گئی سزا ئے موت کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ استغاثہ کا مقدمہ "بہت ناقص" تھا اور اور اس کی" مناسب تحقیقات نہیں کی گئی تھیں"۔

وزرات خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ امریکہ "ان کے ساتھ کھڑا ہے جن کا مطالبہ ہے کہ ایران لوگوں کو ایرانی قوانین اور بین الااقومی ذمہ داریوں کے تحت د یئے گئے مقدمہ کی منصفانہ سماعت کے حق کا احترام کرے"۔

XS
SM
MD
LG