رسائی کے لنکس

662ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظور


662ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظور
662ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظور

امریکی ایوانِ نمائندگان نے662ارب ڈالر کےدفاعی بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔

بدھ کی شام گئے خبررساں اداروں اے پی اور رائٹرز نے بتایا کہ اِس سے قبل وائٹ ہاؤس نے مشتبہ دہشت گردوں کو فوجی حراست میں لینے سے متعلق شقوں پرویٹو کے استعمال کی دھمکی کو واپس لے لیا تھا۔

دفاعی بل کو 136کے مقابلے میں283 ارکان کی حمایت حاصل ہوئی۔

قانون سازی کے ذریعے فوجی اہل کاروں، ہتھیاروں کےنئے نظاموں، عراق اور افغانستان کی جنگوں اور قومی سلامتی کے پروگرام سےمتعلق منصوبوں کے سلسلے میں مجوزہ رقوم کی منظوری دی گئی۔

دریں اثنا، اِس سے قبل ’وائس آف امریکہ‘ کی ’دیوا سروس‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ساؤتھ کیرولینا سے تعلق رکھنے والے ریپبلیکن پارٹی کے سینیٹر، لِنڈسےگراہم نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ ’ٹھوس تعلقات ‘اور اُس کی فوج کے ساتھ ’اہم شراکت داری ‘ کا خواہاں ہے۔ لیکن، بقول اُن کے، ’پاکستان کا اختیار کردہ طریقہٴ کار جاری نہیں رہ سکتا‘۔

پاکستان کو دی جانے والی امریکی ٹیکس دہندگان سےحاصل شدہ رقم کے بارے میں مزید احتساب پر زور دیتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی فوج اور اُس کی معیشت کی مدد کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔

سینیٹر لِنڈسے گراہم نے تجویز دی کہ پاکستان کو قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں اپنے رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہےجب کہ امریکہ کو پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری کی ضرورت ہے۔

اُنھوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی امداد بند کرے، کیونکہ اُنھیں شکست ہوکر رہے گی۔

پاکستان کے لیے 70کروڑ ڈالر کی امریکی امداد بند کرنے کے سوال پر اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستانی حکومت کو ’مزید ذمہ دار اور جواب دہ‘ بنانے کے لیے اپنے امدادی پروگراموں پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے۔

افغانستان میں 2014ء کے بعد کی صورتِ حال پر ایک سوال کے جواب میں سینیٹر لِنڈسے کا کہنا تھا کہ امریکہ کو افغانستان کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت دای کےایک معاہدے کی ضرورت ہے جو سنہ 2014 کے بعد ایک کلیدی حیثیت کا حامل ہو اور جس کے تحت افغانستان کے ساتھ سیاسی، فوجی اور معاشی تعلقات جاری رہ سکیں۔

امریکی قانون سازوں کو خدشہ ہے کہ پاکستان دیسی بموں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ناکافی اقدامات کر رہا ہے، جب کہ امریکی قانون سازوں کو یہ تشویش بھی لاحق ہے کہ افغان عسکریت پسند زراعت کے لیے استعمال ہونے والےایک پاکستانی کیمیائی مواد کو بم تیار کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG