رسائی کے لنکس

’اسانج کے انٹرنیٹ لنک کاٹے جانے سے کوئی تعلق نہیں‘


فائل
فائل

محکمہٴ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’’وکی لیکس کے بارے میں ہمیں ایک طویل عرصے سے تشویش رہی ہے۔ تاہم، یہ تاثر غلط ہے کہ سکریٹری کیری یا محکمہٴ خارجہ وکی لیکس کے کنیکشن بند کرنے میں کسی طور پر ملوث ہیں‘‘

امریکی محکمہٴ خارجہ نے وکی لیکس کے بانی، جولیان اسانج کے انٹرنیٹ لنک کاٹے جانے کے معاملے میں کسی قسم کے کردار ادا کرنے کی تردید کی ہے۔

محکمہٴ خارجہ کے ترجمان، جان کِربی نے کہا ہے کہ ’’جب کہ وکی لیکس کے بارے میں ہمیں ایک طویل عرصے سے تشویش رہی ہے۔ تاہم، یہ تاثر غلط ہے کہ سکریٹری کیری یا محکمہٴ خارجہ وکی لیکس کے کنیکشن بند کرنے میں کسی طور پر ملوث ہیں‘‘۔

ترجمان نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ کہ وزیر خارجہ کیری نے اس کے بارے میں اکواڈور کے حکام سے گفتگو کی، یکسر غیر درست ہے‘‘۔

وکی لیکس نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ اسانج کا انٹرنیٹ لنک ’’ایک ملک کے فریق کی جانب سے دانستہ طور پر کاٹا گیا ہے‘‘۔

بعدازاں، ٹوئٹر پر پیغام میں، وکی لیکس نے کہا ہے کہ اسانج کے بارے میں ’’مناسب متبادل منصوبے کو متحرک کیا گیا ہے‘‘، جنھوں نے گرفتاری سے بچنے کے لیے سنہ 2012 سے اکواڈور میں برطانیہ کے سفارت خانے میں ڈیرہ جمایا ہوا ہے۔ سویڈن 45 برس کے آسٹریلیائی شہری کو جنسی جرم کے الزام پر ملک بدر کرنے کا خواہاں ہے۔

چند دیگر تفصیل بھی جاری کی گئی ہیں۔ وکی لیکس نے اپنے بیان میں اُس ملک کا نام نہیں بتایا جس کے بارے میں اُسے شک ہے کہ اُس نے کنیکشن کاٹا ہے۔ تاہم، ترجمان کے حوالے سے فرانسیسی خبر رساں ادارے کی جاری کردہ خبر میں لائن کاٹنے کی بات کو ’’ہماری جانب سے امریکی صدارتی امیدوار، ہیلری کلنٹن کے اداروں اور صورت حال سے متعلق مواد کے انکشاف‘‘ سے جوڑا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG