رسائی کے لنکس

امریکی صدارتی انتخابات پر معاشی اور مذہبی تحریکیوں کے ممکنہ اثرات


امریکی صدارتی انتخابات پر معاشی اور مذہبی تحریکیوں کے ممکنہ اثرات
امریکی صدارتی انتخابات پر معاشی اور مذہبی تحریکیوں کے ممکنہ اثرات

اگلا سال امریکہ میں صدارتی انتخابات کا سال ہے ۔ اس موقع پر جہاں ہر قسم کے سیاسی موضوعات زیر بحث آتے ہیں ، وہاں بعض اوقات امیدواروں کے مذہبی عقائد اور نظریات پر بھی سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔دوہزار نو کے وسط مدتی انتخابات میں ری پبلیکن پارٹی کے اندرسے ابھرنے والی قدامت پسند تحریک ٹی پارٹی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ اور اب کئی ماہرین کا کہناہے کہ حالیہ ہفتوں میں نیویارک سے شروع ہونے والی احتجاجی مہم آکوپائی وال سٹریٹ اگلے صدارتی انتخابات کو متاثر کرسکتی ہے۔ لیکن کیا امیدواروں کے مذہبی عقائد بھی اس مرتبہ کے امریکی انتخابی عمل کو متاثر کر یں گے؟

نیویارک میں بڑی کارپوریشنوں کے خلاف تقریباً دو ماہ سے جاری’وال سٹریٹ پر قبضہ کرلو ‘ نامی تحریک کا اثر اب امریکہ کے دوسرے شہروں اور دنیا کے کئی ملکوں تک پھیل چکا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ میں اس تحریک میں شامل مظاہرین کے مطالبات جو بھی ہوں یہ بنیادی طور پرایک آزادی پسند سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔سیاسی مبصرین یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ صدارتی انتخابات میں اس تحریک سے کس پارٹی کو فائدہ ہوسکتا ہے ۔

امریکی سیاست میں پچھلے دوبرسوں میں اخراجات میں کمی کے نعرے کے ساتھ قدامت پسند سوچ کی حامل ٹی پارٹی تحریک کی ایک بڑی حامی سارہ پیلن آئندہ انتخابات کے لئے صدراتی امیدوار ی کی دوڑ میں شامل نہیں ،مگر2008ءکے صدارتی انتخابات کی طرح، جس میں صدر اوباما کے مذہبی عقیدے پر شک کا اظہار کیا گیا تھا ، اس مرتبہ ری پبلیکن پارٹی کےاندر ایک ممکنہ صدارتی امیدوار کے مذہبی عقیدے کوکچھ اعتراضات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

پادری رابرٹ جیفریس انجیل کی تبلیغ کرنے والے ایک مسیحی فرقے کے راہنما ہیں جو ری پبلیکن پارٹی کے ایک صدارتی امیدوار ٹیکساس کے گورنر رک پیری کے حامی ہیں ۔ وہ دوسرے امیدوارمٹ رومنی کے مقابلے میں ریک پیری کی اس لئے حمایت کرتے ہیں کہ رومنی کا تعلق مورمن فرقے سے ہے۔

رابرٹ کہتے ہیں کہ مورمنزبہت اچھے لوگ ہیں مگر مسیحی دھارے کا حصہ نہیں ہیں۔ ٕبیشتر امریکی سیاست اور مذہب کو الگ الگ رکھنے کو ترجیحح دیتے ہیں ۔مگر ہمیشہ ایسے نہیں ہوتا۔

لاس ویگس میں ری پبلیکن پارٹی کے مباحثے میں اس معاملے پر دونوں امیدواروں میں لے دے ہوئی۔

رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیشتر امریکی مختلف مذہبی نظریات کے بارے میںٕ عدم برداشت کا رویہ نہیں رکھتے جب تک وہ انتہا پسندانہ نہ ہوں۔ ۔ایک تحقیقی ادارے سے وابستہ ڈینیئل کاکس کا خیال ہے کہ مٹ رومنی کا مورمن ہونا ریپبلکن پارٹی کے لئے نقصان دہ ہو سکتا ہے ۔

وہ کہتے ہیں کہ ری پبلیکن پارٹی کو امریکہ کے تبلیغ پسند عیسائیوں میں کافی حمایت حاصل ہے ۔ اورابتدائی مرحلے کی پرائمریز میں ایوینجیلیکل عیسائیوں کی شرح بھی کافی زیادہ ہے۔ خاص طور پر جنوبی کیرولائنا، آئیووا اور فلوریڈا جیسی ریاستوں میں۔

اگر رومنی انتخاببی مہم کے ابتدائی مراحل میں ووٹرز ، خاص طور پر تبلیغ پسندوں کو ، یہ یقین دہانی کر ا سکیں کہ وہ ان کی سیاسی اقدار سے اتفاق کرتے ہیں تو ممکن ہے لوگ مذہبی اقدار کو زیادہ اہمیت نہ دیں۔

XS
SM
MD
LG