رسائی کے لنکس

افغانستان: امریکہ کا القاعدہ کے وسیع تربیتی علاقے پر حملہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جنرل کیمبل نے کہا کہ تریبتی کیمپ ایسی جگہ واقع تھے جہاں ’’شاید آپ کا خیال ہو کہ یہاں القاعدہ کے آلہ کار نہیں ہو سکتے۔‘‘

افغانستان میں امریکی فوج کے اعلیٰ ترین کمانڈر نے کہا ہے کہ امریکی فورسز نے القاعدہ کے تربیتی کمپوں پر حملہ کیا ہے، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ 14 سال سے جاری افغان جنگ کے دوران سامنے آنے والے سب سے بڑے کیمپ ہیں۔

موقر امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق جنرل جان کیمبل نے کہا کہ اس حملے میں القاعدہ کے 160 کارندوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن 11 اکتوبر کو کیا گیا اور اس میں افغانستان کی پاکستان کے ساتھ جنوبی سرحد پر واقع 80 مربع کلومیٹر تربیتی علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔ خیال ہے کہ یہ تربیتی کیمپ ایک سال سے یہاں موجود تھے۔

مذکورہ علاقے میں امریکہ نے درجنوں فضائی کارروائیاں کیں اور اُن میں اسپیشل فورسز آپریشنز کے 200 اہلکاروں نے حصہ لیا۔

یہ آپریشن ایسے وقت شروع کیا گیا جب رواں ماہ ہی صدر اوباما نے اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں 2016ء کے دوران بھی امریکی فوجیں کی موجودہ تعداد، یعنی 9,800 اہلکاروں کو برقرار رکھا جائے اور 2017 میں ان کی تعداد کم کر کے 5,500 تک رہ جائے گی۔

جنرل جان کیمبل نے کہا کہ تریبتی کیمپ ایسی جگہ واقع تھے جہاں ’’شاید آپ کا خیال ہو کہ یہاں القاعدہ کے آلہ کار نہیں ہو سکتے۔‘‘

امریکہ طویل عرصہ سے کہتا آیا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کے کارندوں کی بچی کھچی تعداد ملک کے مشرقی علاقوں کی وادیوں میں مقیم ہے۔

11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد امریکی فوج نے افغانستان میں چھپے شدت پسندوں پر حملہ کیا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ اس نئے انکشاف سے 14 سال سے جاری جنگ میں ’’شدت پسندوں کو ڈھونڈنے اور انہیں نشانہ بنانے میں امریکی فوج کی قابلیت پر سوالات اٹھے ہیں۔‘‘

XS
SM
MD
LG