رسائی کے لنکس

امریکہ نے مقتول صحافی کو بازیاب کروانے کی کوشش کی تھی: حکام


جیمز فولی (فائل فوٹو)
جیمز فولی (فائل فوٹو)

بیان میں مزید بتایا گیا کہ "بدقسمتی سے یہ مشن کامیاب نہ ہوسکا کیونکہ ہدف بنائی گئی جگہ پر یرغمالی موجود نہیں تھے۔"

امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ شام میں اسلامی شدت پسندوں کی طرف سے یرغمال بنائے گئے متعدد امریکییوں کو بازیاب کروانے کے لیے اسپیشل امریکی فورسز نے کوششیں کی تھیں لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکیں۔

اطلاعات کے مطابق ان یرغمالیوں میں صحافی جیمز فولی بھی شامل تھے جنہیں قتل کرنے کی وڈیو شدت پسندوں نے منگل کو جاری کی۔

پینٹاگون نے بازیابی کی کوششوں کی بہت ہی کم معلومات فراہم کرتے ہوئے یہ بتانے سے انکار کیا کہ خاص طور پر شام میں کارروائیاں کب اور کہاں کی گئیں یا پھر اس میں امریکی فورسز کے کتنے لوگ شریک تھے۔

امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ'، خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس اور دیگر ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ آپریشن اس موسم گرما کے اوائل میں کیا گیا۔

سرکاری بیان میں بتایا کہ "امریکہ نے دولت اسلامیہ فی عراق ولشام (داعش) کی طرف سے شام میں یرغمال بنائے گئے متعدد امریکیوں کو بازیاب کروانے کے لیے حال ہی میں کوششیں کیں۔ اس آپریش میں فضائی اور زمینی کارروائیاں کی گئیں اور اس کا محور داعش کا اغوا کار گروپ تھا۔"

بیان میں مزید بتایا گیا کہ "بدقسمتی سے یہ مشن کامیاب نہ ہوسکا کیونکہ ہدف بنائی گئی جگہ پر یرغمالی موجود نہیں تھے۔"

وائٹ ہاؤس کے حکام نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ اسپیشل فورسز کے کمانڈوز کا شدت پسندوں سے فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا اور ایک امریکی جہاز فائرنگ کی زد میں آنے سے ایک امریکی معمولی زخمی بھی ہوا۔

جیمز فولی شام میں 2012 سے لاپتا ہوئے تھے اور ان کے قتل کی وڈیو منظر عام پر آنے کے بعد اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

صدر براک اوباما نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ داعش کو پھیلتے ہوئے "سرطان" سے تشبیہ دی جسے ان کے بقول ختم کرنا ضروری ہے۔

"پوری دنیا کو جیمز فولی کے وحشیانہ قتل پر شدید صدمہ ہوا۔ امریکہ اپنے لوگوں کے تحفظ کے لیے وہ سب کچھ کرے گا جو اس کے لیے کرنا لازمی ہے۔"

امریکی انٹیلی جنس حکام نے بدھ کو اس وڈیو کی تصدیق کی تھی جس میں جیمز فولی کا سر تن سے جدا کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ داعش کی طرف سے جاری اس وڈیو میں ایک اور امریکی کو بھی دکھایا گیا۔ اسٹیون جوئل سوٹلوف نامی اس یرغمالی کو بھی شدت پسندوں نے قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔

XS
SM
MD
LG