رسائی کے لنکس

امریکہ نے حقانی نیٹ ورک کے تین کمانڈروں کے اثاثے منجمد کر دیے


حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی (فائل فوٹو)
حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی (فائل فوٹو)

اوباما انتظامیہ کی طرف سے یحییٰ حقانی، سید اللہ جان اور محمد عمر زدران کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے بعد امریکہ میں ان کے تمام اثاثے اور بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے

امریکی حکام نے دہشت گرد تنظیم حقانی نیٹ ورک کے مبینہ طور پر پاکستان میں مقیم تین لیڈروں کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔

محکمہ خارجہ پہلے ہی طالبان سے منسلک اس گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔ امریکہ حقانی نیٹ ورک کو افغانستان میں مغربی مفادات پر کیے گئے متعدد حملوں کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

اوباما انتظامیہ کی طرف سے یحییٰ حقانی، سید اللہ جان اور محمد عمر زدران کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے بعد امریکہ میں ان کے تمام اثاثے اور بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے اور کسی امریکی شہری یا تنظیم کو ان کے ساتھ کاروبار یا کسی بھی طرح کے لین دین کرنے پر پابندی ہو گی۔

محکمہ خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ حقانی نیٹ ورک افغانستان اور پاکستان میں امریکی شہریوں اور فوجیوں کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کے ایک عہدیدار ڈیوڈ کوہن کہتے ہیں حقانی نیٹ ورک کے رہنماؤں کے خلاف اقدامات سے اس کی مالی ساکھ کو متاثر کیا جائے گا۔

امریکہ باور کرتا ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے دہشت گردوں نے محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں جہاں سے وہ سرحد پار افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج پر ہلاکت خیز حملے کرتے رہتے ہیں۔

حقانی نیٹ ورک کے تین رہنما کے اثاثوں کو منجمد کرنے کا یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا جب اوباما انتظامیہ افغانستان میں 12 سالہ جنگ کے بعد رواں سال کے اواخر میں فوجیوں کے انخلاء کی تیاری کر رہی ہے۔

امریکہ انسداد دہشت گردی میں معاونت اور افغان سکیورٹی فورسز کو تربیت فراہم کرنے کے لیے محدود تعداد میں اپنے فوجی افغانستان میں رکھنا چاہتا ہے جس کے لیے ایک دوطرفہ سکیورٹی معاہدہ تجویز کیا گیا ہے۔

اگر افغان صدر حامد کرزئی امریکہ سے دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط کر دیتے ہیں تو اس کے تحت امریکہ 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں کچھ فوجی رکھ سکے گا۔

رواں ہفتے ہی صدر براک اوباما نے امریکہ کے سینیئر فوجی رہنماؤں سے ملاقات کر کے افغانستان میں فوجوں کی موجودگی سے متعلق معاملات پر بات چیت کی تھی۔
XS
SM
MD
LG