رسائی کے لنکس

امریکہ, بھارت اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں مل کر کام کریں گے: مشترکہ اعلامیہ


امریکہ, بھارت اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں مل کر کام کریں گے: مشترکہ اعلامیہ
امریکہ, بھارت اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں مل کر کام کریں گے: مشترکہ اعلامیہ

بھارت اور امریکہ نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرکے کہا ہے کہ دونوں ممالک عالمی سلامتی کےلیے اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

یہ مشترکہ اعلامیہ صدر پرتھیوا دیوی سنگھ پاٹل کی جانب سے براک اوباما کے اعزاز میں دیے گئے شاندار عشائیے کے بعد جاری کیا گیا۔

اِس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملک لشکرِ طیبہ سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف اپنی جنگ اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ اُن کی شکست نہیں ہوجاتی۔اُنھوں نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے تک پہنچائے۔

بھارت اور امریکہ نے دہشت گردوں کو دی جانے والی امداد کے خلاف لڑائی اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کے تحفظ میں باہمی قریبی تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔

مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوٕں فریق مستحکم جمہوری ، خوشحال اور آزاد افغانستان کے فروغ میں تعاون ، صلاح و مشورے کو تیز کرنے کے عہد کے پابند ہیں۔

افغانستان کی تعمیر و ترقی میں بھارت کے تعاون کی ستائش کرتے ہوئے براک اوباما نے کہا ہے کہ دونوں ملک افغان حکومت کے ساتھ مل کر تعمیرات ، زراعت اور خواتین کو بااختیار بنانے کے پروگرام جاری رکھیں گے۔

مشترکہ اعلامیے میں جوہری پھیلاؤ کا بھی ذکر کیا گیا ہے جہاں بھارت نےجوہری تجربات پر رضاکارانہ پابندی کے عزم کا اظہار کیا ہے وہیں دونوں ملکوں نے اِس عزم کا اعلان کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم استعمال کے ضابطوں کو مضبوط کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

اِس بیان میں دونوں ملکوں کے مابین مشترکہ جمہوری قدروں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ دونوں ملک اپنے رشتوں کو مزید بلندیوں پر لے جائیں گے اور باہمی تعاون کو اور تیز کریں گے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر براک اوبام اور بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے پیر کے روز وفود سطح کے مذاکرات سے قبل اکیلے میں بات چیت کی تھی اور جن امور پر اُنھوں نے اتفاق کیا تھا وہ سب مشترکہ اعلامیے میں شامل کیے گئے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG