رسائی کے لنکس

امریکہ بھارت مکالمہ: اجلاس مکمل، تجارت کو فروغ دینے پر زور


دو روزہ اجلاسوں کے دوران باہمی امور، تجارتی تعلقات کے فروغ پر خصوصی دھیان مرکوز رہا۔ سنہ 2009 سے دونوں ملکوں کے درمیان علاقائی علامتی، معاشی تعاون، دفاع، تجارت اور موسمیاتی تبدیلی کے مشترکہ مقاصد کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز رہی ہے

دو روزہ امریکہ بھارت اسٹریٹجک و تجارتی مکالمہ واشنگٹن میں مکمل ہوا، جس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے ہمراہ دونوں ملکوں کے تجارت کے وزرا اور وفود نے اپنے ملکوں کی نمائندگی کی۔

دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک مکالمے کی سطح میں تجارتی امور کی جہت کا اضافہ اِس سال جنوری میں اُس وقت ہوا جب صدر براک اوباما اور بھارتی وزیر اعظم مودی نے نئی دہلی میں ملاقات کی؛ جب کہ سنہ 2009 سے دونوں ملکوں کے درمیان علاقائی علامتی، معاشی تعاون، دفاع، تجارت اور موسمیاتی تبدیلی کے مشترکہ مقاصد کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز رہی ہے۔

بعدازاں، ایک مشترکہ اخباری کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے، جان کیری نے بتایا کہ بات چیت میں سات نکات پر اتفاق رائے ہوا، جن پر عمل درآمد سے باہمی تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔

اِس سلسلے میں، اُنھوں نے توانائی اور موسمیاتی تبدیلی، اقوام متحدہ کے امن کار مشن کے حوالے سے چھ افریقی ملکوں میں فوجیوں کی مشترکہ تربیت وضع کرنے؛ آبی سکیورٹی اور ایشیا پیسیفک اور بحر ہند میں تنازعات کے پُرامن حل اور بین الاقوامی دہشت گردی کے انسداد کے حوالے سے تعاون کو مزید فروغ دینے کا خصوصی ذکر کیا۔

ساتھ ہی، امریکی وزیر خارجہ نے اقتدار اعلیٰ کے مالک افغانستان کی حفاظت اور استحکام کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا؛ اور یہ کہ اجلاس کے دوران، حکومت افغانستان کو مضبوط کرنے، اُس کے اداروں کو تقویت دینے اور پُرتشدد انتہاپسندوں کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ’اگلے اقدامات‘ پر ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیا۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ملک نئے ’اوشیئن ڈائلاگ‘ کا آغاز کریں گے، تاکہ سمندری ذرائع پر مبنی معیشت کو ترقی دی جاسکے، جسے اُنھوں نے ’بلو اکانومی‘ (نیلی معیشت) کا نام دیا۔

اُنھوں نے کہا کہ 7.9 ارب ڈالر مالیت سے ایک ’پیس سیٹر فنڈ‘ قائم کیا گیا ہے، جس کا مقصد جدید اور شفاف توانائی کی پیداوار کے حل پر توجہ دینا ہے۔

اس کے علاوہ، اُنھوں نے بتایا کہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران جاپانی وزیر خارجہ کشیدا کے ہمراہ سہ فریقی وزارتی اجلاس منعقد ہوگا، جس کا مقصد ’تینوں بڑی جمہوریتوں‘ کے حامل ملکوں کے درمیان پالیسیوں کو مربوط کرنا ہے۔

اپنے کلمات میں، بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین ہونے والی بات چیت ’انتہائی سودمند اور تعمیری‘ رہی، جس دوران وسیع تر شعبہ جات میں کیے جانے والے ’بہترین کام کا جائزہ لیا گیا‘۔

اُنھوں نے کہا کہ بھارت امریکہ اسٹریٹجک اور تجارتی مکالمہ دونوں ملکوں کے درمیان قربت میں خوش آئند کردار ادا کرے گا۔

سشما سوراج نے بتایا کہ مکالمے میں دھیان صحت، توانائی اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ پر مرکوز رہا۔

بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کے انسداد کے لیے ’ہم نے اپنے تعاون کو تیز کرنے پر اتفاق کیا‘۔

بقول اُن کے، ’ہم نے لشکر طیبہ اور دیگر گروہوں کی جانب سے درپیش خطرات کو تسلیم کیا، جنھیں خطے میں محفوظ ٹھکانے میسر ہیں؛ اور یہ کہ سنہ 2008 کے ممبئی حملوں کے مشتبہ افراد کو پاکستان کی جانب سے انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت سے اتفاق کیا‘۔

XS
SM
MD
LG