رسائی کے لنکس

ایران کے خلاف مزید پابندیوں کے بل کی منظوری


ایران کے خلاف مزید پابندیوں کے بل کی منظوری
ایران کے خلاف مزید پابندیوں کے بل کی منظوری

امریکی سینٹ یا ایوانِ بالا کے اراکین نےجمعرات کو ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں سخت کرنے کے ایک بل کی منظوری دی ہے جس کا مقصد تہران کو مجبور کرنا ہے کہ وہ اپنے متنازع نیوکلیئر پروگرام پر کام روک دے۔

اس قانون کے تحت ایران کو خام تیل صاف کرنے کے لیے درکار گیسولین برآمد کرنے والی کمپنیاں امریکی مالیاتی اداروں سے قرضے اور دوسری ایسی سہولتیں حاصل کرنے کی اہل نہیں ہوں گی۔

ایران کا شمار خام تیل پیدا کرنے والے بڑے ملکوں میں ہوتا ہےاور اندرون ملک تیل صاف کرنے کی سہولتوں کے فقدان کے باعث تہران40 فیصددرآمدی گیسولین پر انحصار کرتا ہے۔

امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان نے بھی ایران پر پابندیاں سخت کرنے کا ایک ایسا ہی قانون پاس کر رکھا ہے۔ تاہم دونوں ایوانوں کے بلوں کے مسودوں میں بعض امور پر اختلافات پائے جاتے ہیں جنھیں دور کرنے کے بعد ہی صدر باراک اوباما اس پر دستخط کر سکیں گے تاکہ یہ مستقل قانون کی شکل اختیار کرلے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی ایران کو یورنیم کی افزودگی سے باز رکھنے کے لیے اس پر تین طرح کی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔

عالمی تنظیم کے طرف سے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے سلسلے میں لندن میں جمعرات کو امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے اپنے چینی ہم منصب یانگ جی چی سے مذاکرات کیے۔

امریکی وزیر خارجہ کے بقول ایران کو اس کے جوہری پروگرام سے باز رکھنے کے لیے پابندیاں سخت کرنے کےسوا دنیا کے پاس اور کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں روس اور چین دونوں ہی ایران کے خلاف پابندیاں سخت کرنے کے حامی نہیں۔

ایرانی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش میں ہے اوراپنے اس موقف پر ڈٹی ہوئی ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

XS
SM
MD
LG