رسائی کے لنکس

ایران کا بیلسٹک میزائل تجربہ 'ناقابل قبول' ہے: امریکہ


امریکی سفیر نکی ہیلی صحافیوں سے بات کر رہی ہیں۔
امریکی سفیر نکی ہیلی صحافیوں سے بات کر رہی ہیں۔

اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے کہا کہ ایران نے اتوار کو درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔ یہ صریحاً ناقابل قبول ہے۔"

اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے کیا گیا حالیہ بیلسٹک میزائل تجربہ "صریحاً ناقابل قبول" ہے اور ٹرمپ انتظامیہ ایسے اقدام سے "صرف نظر" نہیں کرے گی۔

واشنگٹن کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا گیا جس میں ہیلی نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ شرکت کی۔

اجلاس کے بعد صحافیوں سے مختصراً بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے یہ اجلاس اس لیے بلایا تھا کہ جو کچھ ہم جانتے ہیں اس پر تبادلہ خیال کیا جائے، یہ تصدیق ہو چکی ہے کہ ایران نے اتوار کو درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔ یہ صریحاً ناقابل قبول ہے۔"

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے نہ تو اس میزائل تجربے کی تصدیق اور نہ ہی تردید کی ہے۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ "میزائل پروگرام جوہری معاہدوں کو حصہ نہیں۔ ایران اپنے ہاں تیار کیے گئے میزائل کبھی بھی کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں کرے گا۔"

2015ء میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین ہونے والے جوہری معاہدے کے بعد اقوام متحدہ نے اپنی ایک قرارداد میں تہران سے "کہا گیا" تھا کہ وہ بیلسٹک میزائلوں سے متعلق کوئی سرگرمی نہ کرے۔ لیکن اس قرارداد میں خاص طور پر اس بابت مطالبہ نہیں کیا گیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے جوہری معاہدے کی اپنی صدارتی مہم کے دوران ہی سے مخالفت کرتے آ رہے ہیں۔

ہیلی نے اپنی تقرری کی توثیق کے لیے سینیٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران اس جوہری معاہدے سے متعلق کہا تھا کہ یہ "مایوس کن" ہے جس سے "مزید خطرہ" پیدا ہو گیا ہے۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر توجہ مرکوز رکھیں گی کہ ایران معاہدے پر پوری طرح کاربند رہے۔

XS
SM
MD
LG