رسائی کے لنکس

'ضرورت پڑنے پر' امریکی فوج عراق بھیجنے کا عندیہ


سینیٹ دفاعی کمیٹی، سماعت
سینیٹ دفاعی کمیٹی، سماعت

جنرل ڈیمپسی کے بقول، اگر ہم اِس نتیجے پر پہنچ جاتے ہیں جہاں سوچ یہ ہو کہ داعش کے مخصوص اہداف پر حملوں کے لیے ہمارے مشیروں کو عراقی فوج کے ہمراہ ہونا چاہیئے، ’تو میں صدر سے اِس بات کی سفارش کروں گا‘

امریکی فوج کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے اس امکان کا عندیہ دیا ہے کہ دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں سے نمٹنے کے لیے، ضرورت پڑنےپر، امریکی بَری فوج کی تعیناتی کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔

منگل کے روز جوائنٹ چیفز آف اسٹاف کے سربراہ، جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کانگریس کے ارکان کی ایک کمیٹی کو بتایا کہ اگر وہ اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ باغیوں سے نمٹنے کے لیے امریکی فوجی مشیروں کو عراقی فوج کا ساتھ دینا ضروری ہوگیا ہے، تو وہ صدر براک اوباما سے اِس بات کی اجازت طلب کرسکتے ہیں۔

جنرل ڈیمپسی کے بقول، اگر ہم اِس نتیجے پر پہنچ جاتے ہیں جہاں سوچ یہ ہو کہ داعش کے مخصوص اہداف پر حملوں کے لیے ہمارے مشیروں کو عراقی فوج کے ہمراہ ہونا چاہیئے، ’تو میں صدر سے اِس بات کی سفارش کروں گا‘۔

گذشتہ ہفتے اپنے خطاب میں، مسٹر اوباما نے اعلان کیا کہ امریکہ دولت اسلامیہ گروپ کے لڑاکوں کے خلاف گھیرا تنگ کردے گا۔ لیکن، ’ہم ایک اور عراق جنگ کی طرف دھکیلے جانے میں ملوث نہیں ہوں گے‘۔

امریکی رہنما نے 2011ء میں عراق سے امریکی بَری افواج کے آخری دستے کا انخلا کیا، جس نے نو سالہ جنگ کے دوران طویل مدت سے براجمان، مطلق العنان، صدام حسین کو اقتدار سے ہٹایا گیا۔

تاہم، مسٹر اوباما نے گذشتہ ہفتوں کے دوران 1600سے زائد امریکی فوجی مشیر روانہ کرنے کے احکامات دیے ہیں، تاکہ دولت اسلامیہ کی شمال اور مغربی عراق میں پیش قدمی کو پسپا کرنے کے سلسلے میں عراقی کوششوں کو تقویت دی جائے۔

ڈیمپسی نے سینیٹ کی کمیٹی برائے مسلح افواج کو بتایا کہ امریکی مشیر ’حملوں کے سلسلے میں مشاورت کا کردار‘ ادا کر رہے ہیں، اور کہا کہ اپنے طور پر حملوں میں ملوث ہونے کا اُن کا ’کوئی ادارہ نہیں‘ ہے۔

امریکہ نے عراق میں شدت پسندوں کے خلاف 160 سے زائد فضائی حملے کیے ہیں۔ سماعت کے دوران، سوالوں کا جواب دیتے ہوئے، ڈیمپسی نے کہا اس صورت میں کہ کوئی امریکی پائلٹ ہدف بنتا ہے، تو ایسے میں، تلاش اور بچاؤ کے مشن کی خاطر، بَری فوجی تعینات ہو سکتے ہیں۔

ڈیمپسی نے اس بات کی شہادت دی کہ امریکہ شام میں دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے لیے تیار ہے۔ تاہم، ابھی یہ نہیں کیے گئے۔

ملک کے ’کمانڈر اِن چیف‘ کی حیثیت سے، مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ اِن فضائی حملوں کے لیے اُنھیں کانگریس سے منظوری لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم، اُنھوں نے کانگریس سے کہا ہے کہ دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں سے لڑنے کے لیے شام کے معتدل باغیوں کو تربیت اور اسلحے کی فراہمی کے لیے فنڈز کی منظوری دی جائے۔

XS
SM
MD
LG