رسائی کے لنکس

میزائل شکن ریڈار نظام کی تنصیب، امریکہ اور جاپان کا اتفاق


میزائل شکن ریڈار نظام
میزائل شکن ریڈار نظام

کسی خطرے کےبارے میں انتباہ کا امریکہ کا ریڈار نظام اِس وقت علاقے میں گشت کرنے والے بحری جہازوں پر نصب ہے۔ اِس سمجھوتے کے بعد، اب یہ سمندری جہاز زیادہ آزادی کے ساتھ علاقے میں آ جا سکیں گے

امریکہ اور جاپان نےجاپانی حدود کے اندر ایک نئے میزائل شکن ریڈار نظام کی تنصیب پر اتفاق کرلیا ہے، جِس کا مقصد شمالی کوریا کی طرف سے کسی بیلسٹک میزائل حملے کے خطرے کی صورت میں اپنا دفاع کرنا ہے۔

امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا اور اُن کےجاپانی ہم منصب ستوشی موری موٹو نے اِس بات کا اعلان پیر کے روز ٹوکیو میں ایک ملاقات کے بعد کیا۔

پنیٹا نے کہا کہ X-band نامی ریڈارشکن نظام کی تنصیب کا مقصد جاپان کے علاوہ امریکی سرزمین کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ اُنھوں نےزور دے کر کہا کہ یہ نظام چین کے خلاف نہیں ہے۔ موری ٹومو نے کہا کہ ریڈار کے مقام کا تعین نہیں ہوا۔

خطرے کےبارے میں انتباہ کا امریکہ کا ریڈارشکن نظام اِس وقت علاقے میں گشت کرنے والے بحری جہازوں پر نصب ہے۔ اب یہ سمندری جہاز زیادہ آزادی کے ساتھ علاقے میں آ جا سکیں گے۔

پیر کے روز چین روانہ ہونے سے قبل، پنیٹا نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو بحیرہٴ مشرقی چین کے جزیروں کے بارے میں تنازع پر تشویش ہے، اور یہ کہ تنازعے سے گریز کرنا سب کے مفاد میں ہوگا۔

چین اور جاپان دونوں اِن جزیروں پر دعویدار ہیں جہاں کوئی آبادی نہیں لیکن یہ قدرتی وسائل سے مالا مال علاقہ ہے، جسے چین میں ’دائیو‘ اور جاپان میں ’سنکاکو‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

پنیٹا نے کہا کہ اِس معاملے میں امریکہ کسی کی حمایت نہیں کرتا، تاہم وہ اس سمجھوتے کی شقوں کی حمایت کرتا ہے۔

اِس قسم کے تنازعات کے حل کے لیے پیش رفت کے حصول کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے، وہ چین پر زور دیں گے کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم کے ارکان کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں۔

اِس خطے میں امریکہ اور اُس کے اتحادی جنوبی کوریا کی طرف سےمیزائل تجربات اور جوہری ہتھیاروں کےپھیلاؤ کے پروگرام پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

بین الاقوامی برادری کی طرف سے انتباہ کے باوجود، شمالی کوریا نے اپریل کے مہینے میں ایک راکٹ داغا جس کا مقصد، اُس کے مطابق، ایک تجرباتی سیٹلائٹ فضا میں بھیجنا تھا۔ لیکن، عام رائے یہی ہے کہ دراصل یہ ایک میزائل ٹیسٹ ہی تھا۔
XS
SM
MD
LG