رسائی کے لنکس

گوانتانامو کے قیدی پر صرف ایک جرم ثابت


گوانتانامو کے قیدی پر صرف ایک جرم ثابت
گوانتانامو کے قیدی پر صرف ایک جرم ثابت

36 سالہ احمد خلفان غیلانی پر 1998 میں کینیا اور تنزانیہ کے امریکی سفارت خانوں پر کیے گئے بم حملوں میں ملوث ہونے کے سلسلے میں 285 الزامات تھے، جن میں ان حملوں میں ہلاک ہونے والے 224 افراد کے قتل کے الزامات بھی شامل تھے۔

امریکی شہری عدالت میں پہلی بار گوانتانامو بے سے پیش کیے گئے قیدی کو ایک کے سوا تمام الزامات میں بری قرار دے دیا گیا ہے۔

36 سالہ احمد خلفان غیلانی پر 1998 میں کینیا اور تنزانیہ کے امریکی سفارت خانوں پر کیے گئے بم حملوں میں ملوث ہونے کے سلسلے میں 285 الزامات تھے، جن میں ان حملوں میں ہلاک ہونے والے 224 افراد کے قتل کے الزامات بھی شامل تھے۔

12 افراد پر مشتمل جیوری نے پانچ روز کے غوروفکر کے بعد انہیں باقی تمام الزامات سے بری قرار دے کر صرف ‘‘دھماکہ خیز مواد سے امریکی املاک کو نقصان پہنچانے کی سازش’’ کرنے کا مجرم قرار دیا ہے۔ احمد غیلانی کو سزا سنانے کے لیے عدالت میں اگلے سال 25 جنوری کو پیشی ہوگی۔ اس جرم کی سزا کم از کم 20 برس اور زیادہ سے زیادہ عمر قید ہو سکتی ہے۔

وکیل صفائی نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ثابت ہونے والے ایک الزام کے خلاف بھی اپیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

گوانتانامو کے قیدی پر صرف ایک جرم ثابت
گوانتانامو کے قیدی پر صرف ایک جرم ثابت

بعض مبصرین اس فیصلے کو اوبامہ انتظامیہ کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دے رہے ہیں کیونکہ امریکی صدر براک اوبامہ نے اپنے انتخاب کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ گوانتانامو بے کو بند کرکے تمام قیدیوں پر مقدمات چلانا چاہتے ہیں۔ حالیہ مقدمے کو اس سلسلے کا آزمائشی کیس سمجھا جا رہا تھا۔

البتہ امریکی محکمہ انصاف کے ترجمان میتھیو ملر نے اس فیصلے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ‘‘جیوری کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور انہیں خوشی ہے کہ غیلانی کو کم از کم 20 برس اور ممکنہ طور پر عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔’’

استغاثہ کے مطابق احمد غیلانی نے القاعدہ کے ارکان کی دھماکہ خیز مواد اور حملوں میں استعمال ہونے والے ٹرک خریدنے میں مدد کی تھی۔

البتہ وکیل صفائی کے مطابق اگرچہ احمد غیلانی حملے میں ملوث القاعدہ کے ارکان سے واقف تھے لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ ان ارکان کا منصوبہ کیا ہے اور وہ جو کچھ خرید رہے ہیں وہ کس مقصد کے لیے استعمال ہوگا۔

اس مقدمے میں وکیل صفائی نے کوئی گواہ پیش کیا اور نہ ہی مسٹر غیلانی نے کوئی بیان دیا۔

تنزانیہ کے شہری احمد غیلانی 1998 میں امریکی سفارت خانوں پر حملوں سے ایک روز پہلے جعلی پاسپورٹ پر پاکستان فرار ہو گئے تھے جہاں سے انہیں 2004 میں گرفتار کیا گیا تھا اور امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے خفیہ حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔ 2006 میں انہیں گوانتانامو بھیج دیا گیا تھا اور 2009 میں انہیں نیو یارک لایا گیا جہاں ان پر شہری عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔

XS
SM
MD
LG