رسائی کے لنکس

پاکستان کو 'دہشت گردی کی مددگار ریاست' قرار دینے کا بل


کانگریس مین ٹیڈ پو (فائل فوٹو)
کانگریس مین ٹیڈ پو (فائل فوٹو)

پاکستان کا موقف ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رکھے ہوئے اور انسداد دہشت گردی میں جتنی قربانیاں اس نے دی ہیں دنیا میں کسی اور ملک نے نہیں دیں۔

امریکہ میں دو قانون سازوں نے کانگریس میں ایک بل پیش کیا ہے جس میں پاکستان کو "دہشت گردی کی مدد کرنے والی ریاست" قرار دینے کا کہا گیا ہے۔

یہ بل دہشت گردی سے متعلق امور کی ایوان نمائندگان کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ ٹیڈ پو اور کانگریس مین ڈینا روراباکر نے متعارف کراویا ہے۔

مجوزہ مسودہ پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کی امریکہ میں موجودگی اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ان کے خطاب کے موقع پر پیش کیا گیا ہے۔

بل میں کانگریس مین پو نے پاکستان کو ایک "ناقابل بھروسہ اتحادی" قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ ملک "امریکہ کے دشمنوں کی برسوں تک اعانت کرتا رہا ہے۔"

پو نے کہا کہ "اسامہ بن لادن کو پناہ دینے سے لے کر اس (پاکستان) کے حقانی نیٹ ورک سے آرام دہ تعلقات تک، بہت سے شواہد موجود ہیں جو یہ تعین کریں گے کہ انسداد دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کس کے ساتھ کھڑا ہے۔"

انھوں نے مزید کہا کہ "اب وقت آگیا ہے کہ ہم پاکستان کو اس کے دھوکے کی وجہ سے رقم دینا بند کریں اور اسے دہشت گردی کی حمایت کرنے والی ریاست قرار دیں۔"

ان کے بقول امریکی صدر بل منظور ہونے کے 90 روز میں رپورٹ جاری کریں کہ آیا پاکستان نے "بین الاقوامی دہشت گردی" کی حمایت کی یا نہیں۔

"اس کے 30 دن بعد وزیر خارجہ ایک رپورٹ جاری کریں جس میں پاکستان کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والی ریاست بتایا جائے یا پھر اس بات کی وضاحت کی جائے کہ وہ کون سا قانونی طریقہ ہے جس کے تحت پاکستان کو یہ قرار نہ دیا جائے۔"

امریکی قانون سازوں کی طرف سے پہلے بھی ایسے بیانات سامنے آتے رہے ہیں اور حال ہی میں کانگریس نے پاکستان کو انسداد دہشت گردی کی مد میں دی جانے والی 30 کروڑ ڈالر کی امدادی رقم اس بنا پر روک دی تھی کہ اس ملک نے دہشت گرد حقانی نیٹ ورک کے خلاف تسلی بخش کارروائی نہیں کی تھی۔

تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رکھے ہوئے اور انسداد دہشت گردی میں جتنی قربانیاں اس نے دی ہیں دنیا میں کسی اور ملک نے نہیں دیں۔

پاکستانی عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ کانگریس میں پیش ہونے والے معاملات امریکی انتظامیہ کی پاکستان سے متعلق پالیسی کی عکاسی نہیں کرتے اور دونوں ملک اعلیٰ سطحی رابطوں کے ذریعے باہمی اختلافات اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے بات چیت کرتے رہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG