رسائی کے لنکس

امریکی بحریہ میں 14 ہزار خواتین کی بھرتی کا منصوبہ


امریکی محکمہ دفاع نے حال ہی میں امریکی فوج میں خواتین کے لئے 14 ہزار نئی ملازمتیں پیدا کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ لیکن ایک ایسے ماحول میں جنہیں روایتی طور پر مردوں کے کام کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے، امریکی نیوی کے ائیر کرافٹ کیرئیر یو ایس ایس ابراہام لنکن پر خواتین کو دفاعی خدمات کی انجام دہی کے لیے تیار کیا جارہاہے۔

لیفٹننٹ میگن ڈونیلی امریکی جہاز ابراہام لنکن کے عملے میں موجود 770 خواتین میں سے ایک ہیں ۔ وہ ان چند آفیسرز میں سے ہیں جنہوں نے جہاز کے عملے کے مطابق 97 ہزار پانچ سو ٹن وزنی اس بحری جہاز کو ، ، 14 فروری کو آبنائے ہر مز کے راستے خلیج فارس سے باہر نکالا تھا ۔ میگن اپنے کام کو ایک چیلنج قرار دیتی ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ ایک وقت میں 15 سے20 افراد کے عملے کوراہنمائی فراہم کرکے وہ یہ کوشش کرتی ہیں کہ جہاز کے کیپٹن کواپنا کام توجہ سے کرنے کا موقعہ ملے ۔

لیفٹننٹ ڈونیلی امریکی نیول اکیڈمی کی گریجویٹ ہیں ۔ یہ امریکی نیوی میں بطور پائلٹ تربیت یافتہ ہیں ۔ لیکن اس وقت ان کی ڈیوٹی اس بحری جہاز کے برج آفیسر کی ہے ۔ وہ اس جہاز کے عملے میں شامل پہلی خاتون ہیں ، جنہیں ان کی قائدانہ صلاحیتوں پر امریکی بحریہ سے بہترین کارکردگی کا اعزاز مل چکا ہے ۔

لیفٹننٹ نکول روزیلز اس بحری جہاز پر موجود واحد خاتون ڈاکٹر ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ امریکی بحریہ کا حصہ بننا ان کے لئے ہر لحاظ سے فائدہ مند ثابت ہوا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بحریہ نے نہ صرف ان کے میڈیکل سکول کے اخراجات برداشت کئے ، بلکہ انہیں ایک طیارہ بردار بحری جہاز پر اور امریکہ کے مختلف فوجی اسپتالوں میں خدمات انجام دینے کا موقعہ بھی دیا ہے ۔

ڈاکٹر روزیلز امریکی بحریہ میں کام کرنے کے تجربے کو نہ صرف اپنے ملک کی خدمت بلکہ دنیا دیکھنے کا ایک نادر موقعہ قرار دیتی ہیں ۔ وہ امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے خواتین کے لئے نئی ملازمتیں پیدا کرنے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ بحری جنگ کو خواتین کے نکتہ نظر سے بھی دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔

ابراہام لنکن نامی اس بحری جہاز پر کام کرنے والی خواتین کے لئے اپنی خدمات پیش کرنے کی کئی وجوہات ہیں ۔ ان میں سے اکثر ہائی سکول یا بارہویں جماعت تک تعلیم یافتہ ہیں ۔ اور ان کا اصل مقصد اپنے خاندانوں کی مالی مدد کرنا ہے ۔

ان خواتین کو کسی تعصب یا امتیازی رویے کی کوئی بڑی شکایت نہیں ہے ۔ لیکن لیفٹننٹ ڈونیلی ، جنہیں امریکی بحریہ میں دس سال ہو چکے ہیں ، صورتحال کو ایک وسیع تناظر میں دیکھ رہی ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ مجھے تو کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا ۔ اور مجھے یقین ہے کہ میرے نیوی میں آنے سے پہلے صورتحال کافی مشکل تھی ۔ لیکن ایسے لوگوں کی تعداد بہت ہی کم ہے جویہاں خواتین کی حوصلہ افزائی نہ کریں ۔

ان سب خواتین کے بحری فوج میں شامل ہونے کی وجہ کوئی بھی ہو ، ایک مسئلہ مشتر ک ہے ۔ اپنے گھر اور خاندان سے مہینوں دور رہنے کا مسئلہ ۔ مگر ان کا کہنا ہے کہ انہیں ،،،اپنی تعیناتی کے دوران اور ان کے خاندانوں کو،،،انکے شہروں میں امریکی بحریہ کی مکمل دیکھ بھال اور مدد میسر رہتی ہے

XS
SM
MD
LG