رسائی کے لنکس

بجٹ کٹوتیوں سے لاکھوں امریکی متاثر ہوں گے: اوباما


صدر اوباما کا کہنا ہے کہ بجٹ کی مد میں ’ظالمانہ‘ کٹوتیوں سے نہ صرف حکومت کو نقصان ہوگا بلکہ بہت سے امریکیوں کی نوکریاں بھی داؤ پر لگ جائیں گی

صدر اوباما امریکی قانون سازوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ایک ایسے بجٹ پر متفق ہوں جس میں بہت زیادہ کٹوتیاں نہ کرنی پڑیں۔

وائٹ ہاؤس میں اپنے خطاب کے دوران صدر اوباما کا کہنا تھا کہ بجٹ کی مد میں ’ظالمانہ‘ کٹوتیوں سے نہ صرف حکومت کو نقصان ہوگا، بلکہ بہت سے امریکیوں کی نوکریاں بھی ختم ہو جائیں گی۔

صدر اوباما کے الفاظ میں: ’اگر کانگریس ان کٹوتیوں کی اجازت دیتی ہے تو اس سے نہ صرف ہماری فوج بلکہ تعلیم، توانائی اور طبی تحقیق کے شعبے میں نوکریوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔ ان کٹوتیوں سے ان سروسز کو نقصان پہنچے گا جن پر ایک عام امریکی کی روزمرہ زندگی کا انحصار ہے۔‘

صدر اوباما نے ریپبلکنز پر زور دیا کہ وہ سینیٹ میں ڈیموکریٹس کی جانب سے پیش کردہ اس پلان کو منظور کریں جس سے کارپوریشنز اور امرا کے لیے ٹیکسوں کی مد میں چھوٹ کو ختم کرکے اس میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

سپیکر جان بینر جو خود بھی ایک ریپبلکن ہیں، کا کہنا ہے کہ، ’صدر اوباما نے کانگریس کو کوئی ٹھوس اور قابل ِاعتماد پلان نہیں دیا۔ اس منصوبے میں صرف زیادہ ٹیکسز کی بات کی گئی ہے۔‘

سپیکر بینر کا مزید کہنا تھا کہ، ’اخراجات بنیادی مسئلہ ہیں اور اس پر زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہیئے۔‘

اگر بجٹ کےحوالے سے کوئی اقدامات نہ کیے گئے تو یکم مارچ سے 85 ارب ڈالر کی کٹوتی ازخود نافذ العمل ہو جائے گی۔

بجٹ میں یہ کٹوتیاں قومی اور فوجی پروگراموں کی مد میں کی جائیں گی۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ان کٹوتیوں سے ملک میں معیشت کی بحالی کو نقصان پہنچے گا۔
XS
SM
MD
LG