رسائی کے لنکس

خلیج میکسیکو تیل حادثہ:فوجداری تفتیش کے لیے نقصانات کا جائزہ


اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر ، خلیج میکسیکو میں تیل کے کنویں کے حادثے میں تیل کے اخراج کے بارے میں کسی ممکنہ فوجداری تفتیش سے پہلے تیل کے اخراج سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے ساحلی علاقے کا دورہ کر رہے ہیں ۔

اٹارنی جنرل ہولڈر ریاست نیوآرلینز میں وفاقی پراسیکیورٹرز اور ریاستی عہدے داروں سے ملاقات کررہے ہیں اور تیل کے اخراج کے نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

واشنگٹن میں صدربراک اوباما اس حادثے کی تفتیش کے لیے قائم کیے جانے والے ایک غیر جانب دار پینل کے شریک چیئرمین سے ملاقات کررہے ہیں۔

اسی دوران منگل کے روز آئل کمپنی برٹش پٹرولیم کے حصص کی قیمتیں 15 فی صد سے زیادہ گر گئیں، جس کے نتیجے میں سٹاک مارکیٹ میں کمپنی کو صرف ایک دن میں 23 ارب ڈالر کے نقصان اٹھانا پڑا۔حادثے کے آغاز سے اب تک کمپنی کے حصص کی مالیت میں 63 ارب ڈالر سے بھی زیادہ کمی آچکی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ خلیج میکسیکو کے کنویں کے بحران سے نمٹنے سے متعلق اس کے اخراجات 99 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جس میں خلیج میں بہہ جانے والے تیل کی صفائی اور اس کا اخراج بند کرنے کی ناکام کوششوں پر اٹھنے والے اخراجات شامل ہیں۔کمپنی کوممکنہ فوجداری تفتیش کے ساتھ ساتھ اپنے خلاف دائر کیے جانے والے مقدمات پر مزید اخراجات کا بھی سامنا ہے۔

برٹش پٹرولیم نے تباہ ہونے والے کنویں سے تیل کا بہاؤ روکنے کی کوششوں کے اگلے مرحلے میں اب روبوٹس کا استعمال شروع کردیا ہے۔اس سے قبل تیل کے کنویں کومٹی اور سیمنٹ کے آمیزے کی مدد سے بند کرنے کی کوشش میں کمپنی کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑاتھا۔

آئل کمپنی وہاں دوایسے کنویں کھودنے کی بھی مسلسل کوشش کررہی ہے جنہیں اس وقت مسئلے کا سب سے بہتر حل خیال کیا جارہاہے اور جن سے اخراج والے کنویں سے دباؤ کم ہونے کی امید ہے، لیکن ان کی تکمیل اگست سے پہلے ممکن نہیں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت تک تقریباً 15 کروڑ لیٹر تیل خلیج کے پانیوں میں بہہ چکاہے جس سے ساحلی علاقوں میں ماہی گیری اور سیاحت کو ایک بڑا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

تیل کا یہ اخراج 20 اپریل کو ایک ڈرلنگ رگ میں دھماکے کےبعد شروع ہوا تھا۔ اس حادثے میں 11 کارکن ہلاک ہوگئے تھے۔

ماحولیات اورتوانائی سے متعلق وائٹ ہاؤس کے مشیر اعلیٰ براؤنر نے تیل کے اس اخراج کو امریکہ میں ماحولیات کا سب سے بڑا سانحہ قرار دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG