رسائی کے لنکس

شکاگو میں پاکستانی آموں کا استقبال


شکاگو میں پاکستانی آموں کا استقبال
شکاگو میں پاکستانی آموں کا استقبال

پاکستان معاشی ترقی کے لیئے ایک عرصے سے امریکی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوششیں کررہاہے۔ اس سلسلے میں پاکستانی آموں کی پہلی بار امریکہ بر آمد کو تجارتی اور سفارتی سطح پر ایک نئی پیش رفت کے طورپر دیکھا جارہاہے۔ امریکہ بھیجے جانے والے آموں کی پیداوار کے لیے کئی پاکستانی فارمز میں جدید پلانٹ لگائے گئے ہیں جس کا فائدہ مقامی کاشت کاروں کو بھی ہوگا۔ پاکستانی آموں کے استقبال کے لیے امریکی شہر شکاگو میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی۔

گزشتہ چند برسوں میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات مضبوط بنانے کے لئے دونوں ملک سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے تحت دس مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانےکے لئے مذاکرات کر چکے ہیں جن میں سے ایک زراعت ہے ۔امریکہ کے مرحوم خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک پاکستانی آموں کی امریکہ برآمد کے بڑے حامیوں میں سے تھے۔اور اب امریکی اور پاکستانی سفاتکاروں کی کوششوں کی بدولت پہلی مرتبہ پاکستانی تاجروں کے لیئےاپنے ملک کے آم امریکہ برآمد کرنا ممکن ہوا ہے۔

آموں کی اس تجارت کے آغاز پر امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے نے امریکی شہر شکاگو میں ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں امریکیوں کو پاکستانی آم سے متعارف کرایا گیا ۔

امریکہ کے امدادی ادارے یو ایس ایڈ نے پاکستان میں آم کاشت کرنے والے تقریباً تین ہزار کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے روشناس کرانے اور پیداوار کو بین الاقوامی معیار کے قابل بنانے کے لئے 31س لاکھ ڈالرکے ایک منصوبے پر کام شروع کیا ہے جس کے تحت حیدرآباد اور ملتان میں آموں کے پراسسنگ پلانٹس نے کام شروع کر دیا ہے۔

شکاگو سٹیٹ یونیورسٹی میں مارکیٹنگ اینڈ انٹرنیشنل بزنس کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر بخاری دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی اس نئی کوشش کو مثبت اقدام قرار دیتے ہیں۔

مگر کچھ ماہرین کا خیا ل ہے کہ برآمد پر اٹھنے والی لاگت کے پیش نظر آموں کی بہت کم مقدار ہی امریکہ لا ئی جا سکے گی۔خود یوایس ایڈ کے عہدے دار یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ یہ لاگت کافی زیادہ ہے۔ مگر شکاگو میں پاکستانی کونسل جنرل اسد حیاالدین کہتے ہیں کہ اس تجارت سے کمرشل ڈپلومسی کو تقویت ملے گی۔

پاکستان میں پھلوں کی پیدوار میں کینو اور مالٹا سر فہرست ہے ۔ جبکہ آم دوسرے نمبر پر ہے ۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 18 لاکھ ٹن آم پیدا ہوتا ہے جس میں سے صرف سوا لاکھ ٹن برآمد کیا جاتا ہے۔ اس کی بیشترمقدار خلیجی ریاستوں اور سعود ی عرب بھیجوائی جاتی ہے۔مگر فاصلہ طویل ہونے کی وجہ سے امریکہ لائے جانے والےپاکستانی آموں کی قیمت لاطینی امریکہ سے آنے والے آموں کی نسبت کافی زیادہ ہوگی۔

ایسا لگتا ہے کہ شکاگو لائےجانے والے آموں کی لاگت اگر کم نہیں ہوتی تو امریکہ میں بسنے والے پاکستانیوں کو پاکستانی آم کھانے کا شوق خاصا مہنگا پڑے گا۔

XS
SM
MD
LG