رسائی کے لنکس

اِیران اِس سال جوہر ی ہتھیار نہیں بنا سکے گا


سینٹ کے سامنے اپنے تفصیلی بیان میں امریکی کمانڈر نے اِعتراف کیاکہ 2010 ء افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ کے لیے ایک مشکل سال ہو گاکیونکہ طالبان جنگجو اہم علاقوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھنے کے لیے زَبردست مزاحمت کریں گے۔ انھوں نے امریکی قانون سازوں کو متنبہ کیا کہ وہ افغانستان میں تشدد میں ڈرامائی طور پر کمی کی توقع نہ رکھیں۔

مشرق وسطیٰ اور وَسطی ایشیاء میں امریکی افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریئس نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوششوں میں تاخیر کے باعث توقع ہے کہ اِیران رواں سال کے دوران یہ عمل مکمل نہیں کر سکے گا۔

لیکن امریکی سینٹ کے سامنے منگل کواِن دونوں خطوں میں اپنے تفصیلی بیان میں جنرل پیٹریئس نے کہا کہ جوہری پروگرام میں تاخیر کے باوجود اِیران علاقائی اِستحکام کے لیے بدستور ایک بڑا خطرہ ہے جو عراق، لبنان، غزہ اور کسی حد تک افغانستان میں اِنتہا پسند گروہوں کی حمایت جار ی رکھے ہوئے ہے۔

امریکی کمانڈر نے اِعتراف کیاکہ 2010 ء افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ کے لیے ایک مشکل سال ہو گا کیونکہ طالبان جنگجو اہم علاقوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھنے کے لیے زَبردست مزاحمت کریں گے۔ انھوں نے امریکی قانون سازوں کو متنبہ کیا کہ وہ افغانستان میں تشدد میں ڈرامائی طور پر کمی کی توقع نہ رکھیں۔

جنرل پیٹریئس کے بقول رواں سال کے دوران بین الاقوامی فوج کو طالبان کے خلاف کامیابیاں حاصل ہوں گی لیکن اُنھیں سخت لڑائی اور کبھی کبھاراِس میں نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ انھوں نے سکیورٹی کی ذمہ داری افغان فورسز کو منتقل کرنے کا عمل شروع کرنے کے صدر باراک اوباما کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اِس مقصد کے حصول کے لیے افغان فوج میں اضافہ اور ان کی تربیت انتہائی اہم کام ہے۔

جنرل پیٹریئس نے طالبان اور القاعدہ کے جنگجوؤں کے خلاف پاکستان کی حالیہ کارروائیوں کو متاثر کن قرار دیا اور کہا کہ افغان سرحد کی جانب امریکی افواج کے ساتھ کوآرڈینیشن یا ربط نے عسکریت پسندوں کے لیے ایک ملک سے دوسر ے ملک کی طرف نقل و حرکت کو مشکل بنا دیا ہے۔

امریکی سینٹ کے سامنے اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ عراق میں لڑی جانے والی جنگ میں ٹھوس پیش رفت ہوئی ہے اور اس ماہ وہاں ہونے والے عام انتخابات سب سے پُر امن انتخابات تھے۔ لیکن جنرل پیٹریئس نے متنبہ کیا کہ عسکریت پسند اب بھی عراق میں مسائل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ اگست کے آخر تک عراق میں اپنی فوجوں کو 96 ہزار سے کم کرکے 50 ہزار کرنے کے عزم پر قائم ہے۔

XS
SM
MD
LG