رسائی کے لنکس

دعا کے قومی دن پر تنازع


دعا کے قومی دن پر تنازع
دعا کے قومی دن پر تنازع

جمعرات، 6 مئی کو امریکہ میں دعا کا قومی دِن منایا جائے گا۔ اس سال اس دن کے بارے میں ایک متنازع فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ حکومت کے حکم کے تحت دعا کا دن منانا غیر آئینی ہے ۔

امریکہ کے پبلک لا 324 کا متن یہ ہے: ہر سال صدرِ امریکہ ایک اعلا ن جاری کریں گے جس میں مئی کی پہلی جمعرات کو دعا کا قومی دِن منایا جائے گا۔ اس روز امریکہ کے لوگ خدا کے حضور دعا مانگ سکتے ہیں اور گرجا گھروں میں گروپوں کی شکل میں یا انفرادی طور پر گیان دھیان میں مشغول ہو سکتے ہیں۔

یہ قانون شروع میں 1952 میں منظور کیا گیا تھا اور سابق صدر ٹرومین نے اس پر دستخط کیے تھے ۔ کانگریس نے اس قانون میں 1988 میں ترمیم کی اور سابق صدر رانلڈ ریگن نے اس پر دستخط کیے ۔ اس طرح مئی کی پہلی جمعرات کا دن دعا کا قومی دِن قرار پایا۔

لیکن 15 اپریل کو ریاست وسکانسن کی جج باربرا کریب نے 66 صفحات پر مشتمل ایک فیصلہ لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ اس قانون سے امریکی آئین کی خلاف ورزی ہوتی ہے کیوں کہ اس میں ایک مذہبی سرگرمی کا حکم دیا گیا ہے۔ اپنے فیصلے میں جج کریب نے کہا ہے کہ چونکہ دعا مانگنا ایک متاثر کن سرگرمی ہے، اس لیے حکومت اپنے اختیار کو لوگوں پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال نہیں کر سکتی کہ وہ کب اور کیسے دعا کریں۔ یہ مقدمہ ریاست وسکانسن میں قائم آزاد فکر رکھنے والے لوگوں کے ایک گروپ نے دائر کیا تھا۔

جج کریب کو فیصلہ دیے ایک ہفتہ بھی مکمل نہیں ہوا تھا کہ ملٹری ریلیجس فریڈم فاؤنڈیشن کے وکیلوں نے ایک مقدمہ دائر کرنے کی تیاری شروع کر دی۔ ان کے مقدمے کا مقصد عیسائیوں کے ایوانجلسٹ فرقے کے مشہور مبلغ فرینکلن گراہم کو جو مشہورِ زمانہ بِلی گراہم کے بیٹے ہیں، پینٹا گان میں تقریر کرنے سے روکنا تھا۔

گراہم نے بارہا کہا ہے کہ اسلام کے نام پر مذموم حرکتیں کی جاتی ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل میں 2001 کے ایک اداریے میں گراہم نے کہا تھا کہ اسلام کے نام پر یا عیسائیت سمیت کسی دوسرے مذہب کے نام پر جو غلط حرکتیں کی جاتی ہیں وہ ان کی مذمت کرتےہیں۔ اس سال، گراہم دعا کے قومی دن کے اعزازی چیئر مین بھی ہیں۔

مِکی وینسٹئین امریکہ کی ایر فورس اکیڈمی کے گریجویٹ ہیں اور ریگن وہائیٹ ہاؤس میں ایڈ کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ وہ ملٹری ریلیجس فریڈم فاؤنڈیشن کے سربراہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی تنظیم پینٹا گان میں کام کرنے والے مسلمانوں کی طرف سے مقدمہ دائر کرنے کو تیار تھی۔ انھوں نے کہا’’امریکی فوج میں کام کرنے والے مسلمانوں کی بڑی تعداد جس میں فوجی افسر، سپاہی اور سویلین عملے کے لوگ شامل ہیں، ہمارے پاس آئی۔ ہم نے یہ بات واضح کر دی کہ یہ دعوت نامہ واپس لیا جانا چاہیئے ورنہ ہم مقدمہ درج کرا دیں گے۔ ہمارے مقدمے کی پیروی کرنے والی ٹیم الیگزینڈریا، ورجینیا میں کورٹ ہاؤس کی سیڑھیوں پر موجود تھی۔ 48 گھنٹوں کے اندر ہی پینٹا گان نے ہتھیار ڈال دیے اور واقعہ یہ ہے کہ انھوں نے صحیح اقدام کیا۔‘‘

جے سِکولو امریکن سینٹر فار لا اور جسٹس نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔ واشنگٹن کے باہر یہ عیسائیوں کی قانونی تنظیم ہے۔ انھوں نے وائس آف امریکہ سے کہا کہ گراہم کا دعوت نامہ واپس لینا بڑی ستم ظریفی ہے کیوں کہ انکی تنظیم نے سوڈان، اردن اورعراق سمیت پوری مسلمان دنیا میں بڑے پیمانےپر امدادی کام کیا ہے۔ ’’بِلی گراہم ایوانجلسٹک ایسوسی ایشن اور فرینکلن گراہم نے مسلمان ملکوں میں ضرورت مند مسلمانوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے غذا، رہائش اور دوائیں جتنی بڑی مقدار میں فراہم کی ہیں اتنی شاید ریڈ کراس سمیت پوری دنیا میں کسی اور تنظیم نے فراہم نہیں کیں۔‘‘

لیکن پینٹا گان میں جو مسئلہ پیدا ہوا اس کا تعلق گراہم کے امدادی اور خیراتی کام سے نہیں تھا۔ انھوں نے اسلام کے بارے میں جو بیانات دیے ہیں، اعتراض ان پر تھا۔ ابراہیم ہوپر واشنگٹن میں کونسل آن امیریکن اسلامک ریلیشنز کے ترجمان ہیں۔انھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے خیال میں امریکہ میں ہر ایک کو اپنے عقائد پر کاربند ہونے کا حق حاصل ہے۔ مسلمانوں کو اعتراض نیشنل ڈے آف پریئر ٹاسک فورس پر ہے جو اوانجلیکل کرسچیئن تنظیم ہے اور بہت سے پروگراموں کی میزبانی کرتی ہے۔

ہوپر نے کہا ’’ظاہر کے کہ دعا کا قومی دن صرف عیسائیوں کے لیے نہیں ہے ۔ لیکن اس دن کے منتظمیں کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ ہر اس شخص کو الگ کر دیتے ہیں جو ان کے محدود نقطئہ نظر سے اتفاق نہیں کرتا۔ مسلمان ان پروگراموں میں آ کر خاموشی سے بیٹھ تو سکتے ہیں، لیکن وہ کھڑے ہو کرکچھ بول نہیں سکتے۔‘‘

امریکی فوج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ گراہم کی جگہ کسی ایسے مقرر کو مدعو کیا جائے گا جو مختلف خیالات رکھنے والے لوگوں کی نمائندگی کرتا ہو۔

نیشنل ڈے فار پریئیر ٹاسک فورس کی سربراہ شرلے ڈوبسن نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ گراہم کو جن کا بیٹا افغانستان میں خدمات انجام دے رہا ہے، پینٹا گان میں تقریر کرنے سے روکنا احمقانہ حرکت ہے ۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر اوباما 6 مئی کو نیشنل ڈے آف پریئیر قرار دینے کا اعلان جاری کریں گے۔ محکمۂ انصاف نے کہا ہے کہ وہ اس دن کے بارے میں قانون کا دفاع کرے گا۔

جج کریب نے اپنے فیصلے میں یہ شرط رکھ دی تھی کہ ان کے فیصلے پر اس وقت تک عمل نہیں کیا جائے گا جب تک اپیل کرنے کے تمام ذرائع ختم نہ ہو جائیں۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اپیل میں اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا جائے گا لیکن بعض دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ تک جائے گا۔

XS
SM
MD
LG