رسائی کے لنکس

امریکی صدارتی پرائمری، کاؤکس کے عمل کا طریقہٴ کار


پرائمری انتخابات ریاست یا مقامی حکومت کراتی ہے؛ جب کہ کاؤکسز نجی تقریبات پر مشمتل ہوتی ہیں، جنھیں سیاسی جماعتیں خود براہِ راست منعقد کرتی ہیں۔ کچھ ریاستیں صرف کاؤکسز منعقد کرتی ہیں جب کہ دیگر دونوں ہی کا انعقاد کراتی ہیں۔ اِس سلسلے میں، مختلف ریاستوں میں مختلف تاریخ پر ووٹنگ ہوتی ہے

’نیو ہیمپشائر پرائمری‘منگل کو منعقد ہو رہی ہے۔ روایتی طور پر اس کا انعقاد ہر چوتھے برس امریکی صدارتی انتخاب سے قبل ہوتا ہے۔ یہ ’آئیووا کاؤکس‘ کے بعد ہوتی ہے، جو اِس سال یکم فروری کو منعقد ہوئی تھی۔

امریکی صدارتی انتخاب کی ووٹنگ دو مرحلوں میں ہوا کرتی ہے۔ یکم، کاؤکسز اور پرائمریز کا سلسلہ جو جون کے وسط تک جاری رہتا ہے، جہاں ہر ریاست یا علاقے کے ووٹر ڈیلیگٹ کا چناؤ کرتے ہیں، جو بالآخر ہر اہم پارٹی کے امیدوار کی نامزدگی کرتے ہیں۔
پھر، ریپلیکن اور ڈیموکرٹیک امیدوار، اور کبھی کبھار دیگر امیدوار بھی۔۔ جو نام نومبر کے پہلے پیر کے بعد آنے والے پہلے منگل کے روز پورے ملک میں منعقد ہونے والے انتخابات میں پیلٹ پیپر پر سر فہرست شامل ہوتے ہیں۔ اِس سال، یہ انتخابات 8 نومبر کو ہوں گے۔

ووٹنگ کے پہلے مرحلے کا کیا مطلب ہے۔ اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں:

پرائمری اور کاؤکس میں کیا فرق ہے؟

پرائمری انتخابات ریاست یا مقامی حکومتوں کی جانب سے منعقد کرائے جاتے ہیں، جب کہ کاؤکسز نجی تقریبات پر مشمتل ہوتی ہیں، جنھیں سیاسی جماعتیں خود براہِ راست منعقد کرتی ہیں۔ کچھ ریاستیں صرف کاؤکسز منعقد کراتی ہیں جب کہ دیگر دونوں ہی کا انعقاد کرتی ہیں۔ اِس سلسلے میں، مختلف ریاستوں میں مختلف تاریخ پر ووٹنگ ہوتی ہے۔

پرائمری الیکشن کے لیے ریاست کی حکومتیں رقوم فراہم کرتی ہیں، اُسی طرح سے ہی جیسے موسمِ خزاں میں عام انتخابات کے لیے فنڈ فراہم کیے جاتے ہیں اور اُن کا انعقاد ہوتا ہے۔ ووٹر پولنگ کے مقام تک جاتے ہیں، ووٹ دیتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔

ایک کاؤکس کے لیے، کسی جماعت کے پسندیدہ افراد کو آگے لایا جاتا ہے جنھیں ڈیلیگٹ چنا جاتا ہے۔ ایک مربوط گفت و شنید اور مباحثے کے بعد، غیر رسمی رائے دہی کی جاتی ہے جس میں یہ طے ہوتا ہے کہ کون سے افراد پارٹی کے قومی کنوینشن میں ڈیلیگٹ کے فرائض انجام دیں گے۔

پرائمری الیکشن اور کاؤکس کی قسمیں؟
پرائمری الیکشنز کی چار عام قسمیں ہیں: کھلے عام، بند کمرے میں، نیم کھلے اور نصف کھلے الیکشن۔ ہر ریاست کو یہ طے کرنا ہوتا ہے کہ وہ کس طریقہٴ کار کو اپنائے گی۔

’اوپن پرائمریز اینڈ کاؤکسز‘ میں تمام اہل ووٹر بغیر پارٹی تعلق کے، کسی بھی جماعت کے مقابلے میں ووٹ دے سکتے ہیں۔

کچھ ریاستیں جو اس قسم کو اختیار کرتی ہیں وہ ایک واحد بیلٹ چھاپ سکتی ہیں اور ووٹر خود اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ کون سی سیاسی پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دے، جس عہدے کے لیے وہ اپنی مرضی کے امیدوار کے حق میں ووٹ دیتا ہے۔

’کلوزڈ پرائمریز اینڈ کاؤکسز‘ کے لیے ضروری ہے کہ ووٹر کسی جماعت کے ساتھ اپنا ووٹ رجسٹر کرائے، تاکہ وہ اُس پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ ڈال سکیں۔

’سیمی اوپن پرائمریز اینڈ کاؤکسز‘ کوئی بھی رجسٹرڈ ووٹر کسی بھی پارٹی مقابلے میں ووٹ کا اہل ہوتا ہے۔ تاہم، جب وہ انتخابی عہدے داروں کو اپنی شناخت کرائیں تو اُن پر لازم ہے کہ وہ اُس پارٹی کا خاص بیلٹ پیپر طلب کریں۔

’سیمی کلوزڈ پرائمریز اینڈ کاؤکسز‘ اُسی طرح کے ضابطوں پر عمل پیرا ہوں گے جو ’کلوزڈ‘ طریقہ ٴ کار کا جُزو ہیں۔ تاہم، ایسے ووٹر جو کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ منسلک نہیں، اُنھیں اِس بات کی بھی اجازت ہوتی ہے کہ وہ کسی کو بھی ووٹ دے سکتے ہیں۔

ووٹنگ کب منعقد ہوتی ہے؟

ایسے میں جب ہر سال پرائمری انتخابات اور کاؤکسز کی تاریخیں مختلف ہوتی ہیں، رسمیہ طور پر، سب سے پہلے، چار طرح کی ووٹنگ ہوتی ہے: آئیووا ریپبلیکن اور ڈیموکریٹک کاؤکسز، جن کے بعد، نیو ہیمپشائر ڈیموکریٹک اور ریپبلیکن پرائمری الیکشن ہوتے ہیں۔

اِس سال، آئیووا کاؤکسز پیر، یکم فروری کو منعقد ہوئے؛ اور اب 9 فروری کو نیو ہیمپشائر پرائمری ہو رہی ہے۔

نیوہیمپشائر پرائمری کا طریقہٴ کار؟

(امریکہ کی شمال مشرقی ریاست) نیو ہیمپشائر عشروں سے امیدواروں کی جانب سے اپنا لوہا منوانے کا موقع فراہم کرتا رہا ہے۔

امیدوار نام نہاد ’آڑہت کی سیاست‘ کا دور چلاتے ہیں، جس دوران وہ غیر روایتی ماحول میں ممکنہ ووٹروں سے بالمشافیٰ ملاقاتیں کرتے ہیں، مثال کے طور پر رات کا کھانا، کلیسا میں بیٹھک اور اسکول کے جیمخانہ میں محافل رچانا، ساتھ ہی باضابطہ مباحثے میں شرکت۔ چونکہ اِس بار امیدواروں کی قسمت سنوارنے کی صلاحیت کے ضمن میں موجودہ انتخابات قومی دھارے میں بھونچال کا باعث ہیں، ذرائع ابلاغ کے خبروں سے وابستہ نمائندے اور ملک کی ہر سمت سے امنڈ آنے والے سیاسی سیاح اتنی بڑی تعداد میں آچکے ہیں کہ نیو ہیمپشائر کے ووٹروں کی تعداد تھوڑی لگنے لگی ہے۔

نیو ہیمپشائر پرائمری ’سیمی اوپن‘ (نیم عوامی) معاملہ ہے، جس میں ایسے ووٹر جنھوں نے اپنا نام کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ درج نہیں کرایا، پھر بھی اُنھیں اُن کی آواز شامل ہو سکتی ہے، جن کا نتائج پر اثر پڑ سکتا ہے۔ لیکن، پھر وہ کسی دوسری جماعت کے لیے ووٹ نہیں دے سکتے۔ باضابطہ پولنگ کے مقامات پر ووٹر ’بے نام بیلٹ‘ کا استعمال کرسکتے ہیں۔

نیوہیمپشائر پرائمری اس لحاظ سے بھی نمایاں مرحلہ ہے کہ ڈِکس ویل نوچ، ہارٹس لوکیشن اور ملزفیلڈ کے تین بہت ہی مختصر قصبوں میں ووٹنگ کا آغاز نصف شب ہی سے ہو جاتا ہے۔

نیوہیمپشائر پرائمری ہر ایک کے لیے ایک کھلا فورم ہے، جو ملک کے اعلیٰ ترین عہدے کے لیے میدان میں آنے کا خواہاں ہو، اور 1000 ڈالر کی فی ادا کرکے یا حمایت سے متعلق کم از کم 100 دستخط کا شمار پیش کر سکتا ہو۔ اس لیے، زیادہ جان پہچان نہ رکھنے والے امیدوار، مثال کے طور پر، ’لوبسٹرمین‘ بھی، انتخاب لڑ سکتے ہیں۔ پرائمری کے بارے میں یہ بات نیو ہیمپشائر کے تاریخ داں، مائیکل شانے نے ’سی اسپان‘ کو دیے گئے ایک وڈیو انٹرویو میں بتائی ہے۔

نیو ہیمپشائر ووٹروں کے بارے میں چند حقائق؟

اِس سال ہونے والی پرائمری میں پانچ لاکھ سے زائد ووٹر حصہ لیں گے۔ یہ بات یونیورسٹی آف نیو ہیمپشائر کے ’کارسی اسکول آف پبلک پالیسی‘ سے وابستہ ماہرین نے بتائی ہے۔ اُنھوں نے اِس جانب توجہ دلائی ہے کہ چونکہ آبادی کے اعداد و شمار میں کافی تبدیلی چکی ہے، اِس لیے ’’ڈیموکریٹک پرائمری کے ووٹوں کی تعداد کافی بڑھی ہے، جب کہ ریپبلیکن کی پوزیشن میں کوئی اضافہ نہیں آیا‘‘۔

قومی آبادی کے سرکاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ریاست کے 13 لاکھ مکینوں میں سے تقریباً تمام (94 فی صد) سفید فام ہیں، اور زیادہ تر، دیہات میں مقیم ہیں۔ مجموعی طور پر ملک کے 33 کروڑ مکینوں میں سے 63 فی صد اپنے آپ کو ہسپانوی سفید فام قرار دیتے ہیں، جب کہ اِن میں سے صرف 15 فی صد دیہاتی کاؤنٹیز میں رہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG