رسائی کے لنکس

امریکی اخبارا ت سے: نیٹو رسد کی بحالی، دو رُخ


طالبان
طالبان

امریکی فوج کے تخمینے کے مطابق، پچھلے سال امریکی ٹیکس گُذاروں کے 36 کروڑ سے زیادہ ڈالر طالبان، مجرموں اور ایسے ہی دلّالوں کے ہتھے چڑھے جن کا دونوں سے گٹھ جوڑ تھا

اخبار ’سی ایٹل ٹائمز‘ کہتا ہے کہ ایک طرف امریکہ کی اُس کامیابی کا چرچا ہو رہا ہےجو اُسے افغانستان میں نیٹو افواج کے لئے رسد کا راستہ سات ماہ کے وقفے کے بعد دوبارہ کُھلوانے میں ہُوئی ہے، تو دُوسری طرف سے طالبان بھی اس پر خوش نظر آ رہے ہیں کیونکہ افغان جنگ کا ایک مضحکہ خیز پہلو یہ ہے کہ نیٹو اور طالبان دونوں کا اپنی اپنی کاروائی جاری رکھنے کے لئے ٹرکّوں کے قافلوں پر انحصار ہے ۔

اخبار کہتا ہے کہ طالبان نے اُن سیکیورٹی کمپنیوں سے کروڑوں ڈالر کمائے ہیں جنہوں نے بقول اخبار کے، ناجائز طور پر یہ پیسہ انہیں اس شرط پر ادا کیا کہ وُہ پاکستان سے افغانستان کے فوجی اڈّوں تک سامان لے کر جانے والے ٹرکّوں پر حملہ نہیں کریں گے۔ اخبار کہتا ہے کہ امریکہ نے اس کے خلاف کاروائی کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن اُسے اس میں کامیابی نہیں ہوئی ۔

اخبار کہتا ہے کہ ان قافلوں کو پاکستان میں بھی جنگجو نشانہ بناتے رہے ہیں، لیکن ایسی بہت کم اطلاعات آئی ہیں کہ ٹرکنگ کمپنیوں نے انہیں کوئی پیسہ دیا ہو، کیونکہ وہاں ایسے حملوں کا امکان کم ہے۔

افغانستان کے غزنی صوبے میں تقریباً60 طالبان باغیوں کے کمانڈر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو میں بتا یا کہ ٹرکوں کےقافلوں کی آمدورفت بند ہو جانے سے ہمیں سخت مشکلات کا سامنا رہا۔قندھار میں ایک اور طالباں کمانڈر نے بتایا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں سے ملنے والا پیسہ ہماری آ مدنی کا کلیدی ذریعہ تھا جس سے کافی پیسہ اکٹھا ہو تا تھا۔

اس طرح، اخبار کے بقول، امریکی فوج کے تخمینے کے مطابق ، پچھلے سال امریکی ٹیکس گُذاروں کی 36 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی رقم طالبان، مجرموں اور ایسے ہی دلّالوں کے ہتھے چڑھی جن کا دونوں سے گٹھ جوڑ تھا۔ ایک دلال کی فوج نے تحقیقات کی تھی جس کی پرایئویٹ سیکیورٹی ایجنسی تھی اور جس کے بارے میں مشہور تھا کہ وُہ طالبان اور دوسری باغی تنظیموں کو ہتھیار فراہم کرتا تھا۔

دنیا بھر کی معیشتیں اس وقت مندے کے جس دور سے گُذر رہی ہیں اُس میں ’وال سٹریٹ جرنل ‘ کے ایک تجزئے کے مُطابق جولائی کے مہینے میں مزید ابتری آئی ہے۔ چین میں مصنوعات کا شعبہ جُولائی میں سست روی کا شکار رہا اور پُورے ایشیا میں یہی رُجحان رہا، جب کہ یورپ اور امریکہ کی مانگ میں کمی کی وجہ سےایشیا کی برآمدات پر انحصار کرنے والی معیشتوں کی نمُو اس سے مزید بُری طرح متاثّر ہوئیں۔

اخبار کہتا ہے کہ پچھلے مہینے ہندوستان کی صنعتی نمُو سست روی کا شکار رہی جب کہ جنوبی کوریا ، تائیوان اور ویت نام کی مصنوعات کا شُعبہ سُکڑ گیا۔ جنوبی کی جولائی کی برآمدات میں جو کمی واقع ہوئی ہے۔ وُہ تین سال میں سب سے زیادہ تھی ۔

اخبار کہتا ہے کہ ان کمزور اعداد و شمار سے توقعات پیدا ہو گئی ہیں ۔ کہ چین اور دوسرے ممالک کے پالیسی بنانے والے اقتصادی ترقّی کو بڑھاوا دینے کے لئے ادائیگیوں کی شرائط کو نرم کر دیں گے۔

جولائی میں ہندوستان کی مصنوعات کی سرگرمی کے بارے میں اخبار کہتا ہے کہ یہ آٹھ ماہ میں سب سے کم تھی۔ایک وجہ یہ تھی کہ پورے مہینے وقفے وقفے سے ملک میں بجلی کی جو لوڈشیڈنگ ہوئی ، اس سے پیداواریت کو خاص طور پر نُقصان ہوا ۔

اخبار کہتا ہے کہ علاقے میں پیداواریت میں اس کمی کے باوجود وہاں حالیہ ہفتوں کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ امریکہ اور یورپ کے مرکزی بنکوں کی طرف سے شرائط میں مزید رعائتیں متوقّع ہیں۔

’ کرسچن سائینس مانٹر ‘ کہتا ہے کہ امریکہ میں بے روزگاری کی شرح مسلسل بُہت زیادہ ہونے کے باوجوُد تین کلیدی ریاستوں میں صدر اوباما رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں میں اپنے ری پبلکن مد مقابل مٹ رامنی سے آگے ہیں، یہ ریاستیں ہین اوہیو ، فلوریڈا اور پینسِلوینیا یہ جائزہ کُوِنی پی ایک ، یونیورسٹی ، نیو یارک ٹائمزاور سی بی ایس کی مشترکہ کاوش تھی۔

اس کے نتائج کے مُطابق فلوریڈا میں مسٹر اوباما ، مسٹر رامنی کے مقابلے میں 45کے مقابلے میں 51 فی صد کے تناسب سے آگے ہیں ۔ پینسلوینیا میں اُن کی سبقت اس سے زیادہ ہے، یعنی 42 کے مقابلے میں 53 فی صد سے۔ اخبار کہتا ہے کہ تینوں کلیدی ریاستوں میں یہ سبقت مسٹر اوبامہ کو اس حقیقت کے باوجود حاصل ہے کہ وُہ ابھی تک ووٹروں کو اس بات کا قایل کرنے کی کوشش کر نے میں مصروف ہیں کہ وُہ مسٹر رامنی کے مقابلے میں معیشت کی ذمہ داریاں بہتر طور پر نبھا سکیں گے۔
XS
SM
MD
LG