رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: امریکہ میں ایک کروڑ 39 لاکھ افراد بے روزگار


President Barack Obama waves after his speech while Vice President Joe Biden applauds at the ceremonial swearing-in at the U.S. Capitol, Jan. 21, 2013.
President Barack Obama waves after his speech while Vice President Joe Biden applauds at the ceremonial swearing-in at the U.S. Capitol, Jan. 21, 2013.

امریکہ میں بےروزگاری کی موجودہ صورت حال پر نیویارک ٹائمز ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ اس وقت ملک میں بے روزگاری کی شرح 9 فیصد ہے اور کُل ایک کروڑ 39 لاکھ افراد کو روزگار نصیب نہیں۔ امریکی معیشت - بحالی- کے رواں دور میں بےروز گاری کی اُونچی شرح ا ور روزگار کےنئے مواقع پیدا کرنے میں سُست روی کا شکار رہی ہے ۔ جس کی وجہ سےصارفین کے خرچ کرنے کے انداز اور اقتصادی نمُو دونوں کو نقصان پہنچا ۔ لیکن حکومت سے یہ توقّع نہیں کرنی چاہئے کہ وہ روزگار پیدا کرنے کے لئے مداخلت کرے گی۔

اخبار کہتا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جیسے جیسے روزگار کی کمی زور پکڑتی جا رہی ہے۔ کانگریس بے عملی کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔ جہاں اخبار کے بقول ری پبلکن یہ آس لگائے بیٹھے ہیں۔ کہ ڈگمگاتی ہوئی معیشت کے ہوتے ہوئے صدر اوبامہ 2012 میں اپنے عُہدے سے محروم ہو جائیں گے۔ اخبار کہتا ہے ۔ کہ ملک کے بگڑتے ہوئے بنیادی ڈھانچے کی مرمّت کرنے اور اُسے بہتر بنانے کی غرض سے صدر اوبامہ نے 60 ارب ڈالر کی لاگت کی روزگار پیدا کرنے والی جو تجویز پیش کی تھی۔ اس کو ری پبلکنوں نے سینیٹ میں فِلِبسٹر کر کے ناکام بنا دیا۔ انہیں شکائت تھی ۔ کہ اس پر آنے والی لاگت کو پورا کرنے کے لئے دس لاکھ ڈالر سے زیادہ کمانے والو ں پر اعشاریہ 7 فی صد سر ٹیکس لگایا جائے گا۔

اخبار کہتا ہے کہ حالات شائد اس سے بھی بد تر ہونے والے ہیں۔ بے روزگاروں کو وفاق کی طرف سے دی جانے والی اُن مراعات کی رقم ، جِس کی ادائیگی ریاستوں کی طرف سے 26 ہفتوں تک ایسی ہی مراعات ملنے کےبعد شروع ہوتی ہے ۔ سال کے آخر میں ختم ہونے والی ہے ۔ اور یہ ان 35 لاکھ امریکیوں کے لئے تباہی کا موجب ہوگی ۔ جنہیں یہ امداد 295 ڈالر ہفتہ وار کی شرح سے ملتی ہے۔ اور اخبار کا خیال ہے کہ ری پبلکنوں نے انسانی ضروریات اور معاشی منطق کو نظر انداز کرنے کا جو مظاہرہ کیا ہے۔اس سے یہ بات یقینی ہو جاتی ہے کہ بے روزگاروں کی اِن مراعات پر آنے والے مہینوں کے دوران بڑا دنگل ہوگا۔

امریکہ کی بے روزگاری کی شرح میں کمی آنے اور اس کا 9 فی صد کی سطح پر پہنچنے پر واشنگٹن ٹائمز کہتا ہے یہ ایک مثبت اقتصادی خبر ہے اور خوشیاں منانا جائز ہوتا ۔ لیکن یہ کمی اتنی معمولی ہے کہ اس سے بےروز گاری کے بھار ی مسلے میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا ہے۔صدر اوبامہ نے بے روزگاری دور کرنے کا جو حل پیش کیا ہے ۔ وُہ اخبار کے نزدیک کوئی حل نہیں ہے۔ اخبار کے خیال میں اس سے نجی شعبے میں روزگار کے مواقع پر منفی اثر پڑے گا۔ واشنگٹن کے PHOENIX CENTER کے 50 سالہ اعدادو شمار کے حوالے سے اخبار کہتا ہے کہ وفاقی

حکومت کے 50 سال کےضابطوں کے بوجھ نے نجی شعبے میں مجموعی قومی پیداوار کو اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے عمل کو بری طرح متاثر کیا ہے

اسی موضوع پر ویب پر چھپنے والا روزنامہ ڈیلی بِیسٹ THE DAILY BEAST نے ایک ادارئے میں سینیٹ اور ایوان میں ری پبلکن لیڈر سینیٹر مِچ مکانل MITCH MCCONELL اور مِکی کینٹر MICKY CANTOR کو طنزاً اوبامہ کے گُماشتے قرار دیتے ہوئے کہا ہے، کہ پولیٹکل سائیسنٹسٹوں کو اپنی تھیوری میں یہ ضمنی نتیجہ شامل کرنا ہوگا کہ اگر معیشت خراب ہو توبرسراقتدار صدر ہارے گا۔ ماسوائے اس صورت کہ لوگوں نے بُری معیشت کا الزام کانگریس میں مخالف پارٹی پر لگانے کا فیصلہ کر لیا ہو ۔

اخبار کہتاہے کہ فلوریڈا میں، SUFFOLK یونیورسٹی نے حال میں ایک عوامی جائزہ لیا۔ جس میں لوگوں سے پوچھا گیا کہ آیا ان کی دانست میں ری پبلکن جانتے بوجھتے ہوئے ملکی معیشت کو بہتر بنانے کی کوششوں میں روڈے اٹکا رہے ہیں، تاکہ یہ بات یقینی بنائی جائے کہ اوبامہ دوبار ہ منتخب نہ ہوں،تو اس کے جواب میں 49 فی صد نے کہا کہ ہاں اور صرف 39 فی صد نے کہا نہیں۔ اعتدال پسندوں میں سے 75 فی صد نے اثبات میں رائے دی۔ اخبار کہتا ہے کہ زیادہ لوگ اب بھی اس خیال کے حامی ہیں کہ معیشت کی حالت کی ذمہ داری جارج بُش پر آتی ہے،اخبار مزید کہتا ہے کہ اگلے سال نومبر تک اگر معیشت میں بہتری آئی تو اس کا کریڈٹ بھی اوبامہ کو جائے گا، اخبار کہتا ہے کہ ڈیموکریٹ اس سلسلے میں قدم اُٹھا رہے ہیں اور اگر معیشت ابھی بھی گرداب میں ہے۔ تو اکثریت اس کا الزام ری پبلکنوں پر ڈالے گی ۔ کیونکہ انہوں نے من حیث الجماعت ہر چیز پر نا نا کی رٹ لگا رکھی ہے۔

XS
SM
MD
LG