رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے:مستقبل میں فلسطینیوں کے عزائم


مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقے میں ایک یہودی بستی کا منظر۔ 18 دسمبر 2012
مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقے میں ایک یہودی بستی کا منظر۔ 18 دسمبر 2012

۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی طرف سے یہودی بستیوں کی تعمیر پر بین الاقوامی سطح پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے۔جس کے پیش نظر فلسطینی اقدامات اسرائیلی لیڈر کے لئے پریشانی کا سبب بن سکتے ہیں اور اُنہیں بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ کر سکتے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس

اسرائیل کے رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہوعام انتخابات میں دوبارہ منتخب ہو جائیں گے ۔ چنانچہ اگر ایسا ہوا اور امن کا عمل بدستور معطل رہا ۔ تو اُس صورت میں متعدد امریکی اخبارات میں چھپنے والی ایسو سی ایٹڈ پریس کی ر پورٹ کے مطابق فلسطینی عہدہ دار پہلے ہی سے کئی اقدامات کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطینی انتظامیہ کا درجہ بڑ ھ جانے کے بعدفلسطینیوں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں اور وُہ بُہت سے قدم اُٹھانے کی باتیں کر رہے ہیں۔ مثلا اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے مقدّمات دائر کرنا ، مغربی کنارے پر وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کرنا،بین الاقوامی برادری اس کو بات کا قائل کرنا کہ اسرائیل کے خلاف تعزیرات لگائی جائیں ۔ اور سیکیورٹی میں تعاون ختم کیا جائے، جس کی مدد سے سالہا سال سے حالات کو پُرسکُون رکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی طرف سے یہودی بستیوں کی تعمیر پر بین الاقوامی سطح پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے۔جس کے پیش نظر فلسطینی اقدامات اسرائیلی لیڈر کے لئے پریشانی کا سبب بن سکتے ہیں اور اُنہیں بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ کر سکتے ہیں۔

صدر محمود عبّاس کی الفتح تحریک کے ایک عہدہ دار حُسّام ظُملات نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے ، کہ سنہ 2013 میں ایک نئی فلسطینی سمت کا تعیُّن ہوگا۔ اور باقیماندہ دُنیا اور اسرائیل کے ساتھ ہمارے تعلقات کے لئے نئے ضوابط بنائےجائیں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عہدہ دار پُر امّید ہیں کہ 22 جنوری کو اسرائیلی انتخابات کے بعد اسرائیل کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شرُوع کرنے کا کوئی فارمولا نکل آئے گا۔ انہیں امید ہے۔کہ صدر اوباما اس کے لئے کوئی نیا قدم اُٹھائیں گے۔

اسرائیلی فلسطینی امن مذاکرات نیتن یاہو کے دور حکومت میں معطل رہے ہیں ۔ جس کی بیشتر وجہ یروشلم اور مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کی تعمیر ہے ۔ فلسطینیوں کو اصرار ہےکہ مذاکرات اُسی صورت میں ہو سکتے ہیں۔ جب یہ تعمیر بند کی جائے گی۔ لیکن نیتن یاہو اس موقّف پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ مذاکرات غیر مشروط ہونے چاہیئں
رپورٹ میں سابق اسرائیلی نائب وزیر خارجہ اور مذکرات کار، یوسی بے لٕن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ ناممکن بات ہے کہ حالات جُوں کے تُوں رہیں گے،اور نیتن یاہُو کو اس کا احساس ہے ۔

کرسچن سائنس مانیٹر

ہندوستان کی ریاست گُجرات میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی نے انتخابات میں پھر زبردست کامیابی حاصل کی ہے ۔ اور کرسچن سائنس مانیٹر کہتا ہے کہ اس کامیابی کے بعد اس پارٹی کے ریاستی رہنما اور وزیر اعلیٰ ، نریندر مودی وزیر اعظم کے وفاقی عہدے کے لئے ایک طاقت ور امید وار کی حیثیت سے اُبھرے ہیں۔ اخبار کہتا ہے کہ مسٹر مودی پر سنہ 2002 کےفسادات میں ملوّث ہونے کا الزام ہے۔ جس میں ایک ہزار مسلمانوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ لیکن اُن کے سر اس بات کا سہرا ہے کہ گجرات ریاست کی متواتر اقتصادی ترقّی میں اُن کا کلیدی کردار رہا ہے۔ اخبار کہتا ہے کہ اُن کی کامیابی کا ایک مطلب کانگریس پارٹی کی شکست بھی ہے۔ جسے بی جے پی کی ایک سو اٹّھارہ نشستوں کے مقابلے میں صرف اکسٹھ نشستیں ملیں۔

اخبار کہتا ہے کہ مودی ایک عشرے سے گُجرات میں بر سر اقتدار ہیں ۔ جس کی چھ کروڑ آبادی میں اُن کی قیادت کے مداحو ں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ جن میں مسلمان بھی شامل ہیں۔ بی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالنے والوں میں25 فیصد مسلمان شامل تھے۔ سنہ 2007 میں یہ تناسُب صرف تین فی صد تھا۔

بوسٹن گلوب

اگرچہ سائنس دانوں نے بعض نجومیوں اور جوتشیوں کے اس پیش گوئی کو مضحکہ خیز قرار دے کر ٹھکرا دیا ہے کہ 21 دسمبر کو اس دنیا کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اس کے باوجود بُہت سے ماننے والوں نے کئی ایسے مقامات کا رُخ کیا جہاں اُن کی دانست میں جان بچانے کے زیادہ امکانات تھے۔

اخبار بوسٹن گلوب کے مطابق میکسکو میں اس کے لئے مریڈاشہر کا انتخاب کیا گیا تھا ۔ جہاں کے کنونشن سینٹر کا رخ کرنے والےلگ بھگ ایک ہزار افرادمیں ستارہ شناس، کرسٹل بال دیکھنے والے، یوگی، صُوف،۔ اورسوامی وغیرہ شامل تھے۔

فرانس میں اس قیامت سے بچنے کے لئے ایک پہاڑ کاانتخاب کیاگیا تھا۔

روس میں سٹالن کے دور حکومت کے ماسکومیں ایک زیر زمیں بنکر میں ڈیڑھ ہزار ڈالر کے عوض پناہ فراہم کی گئی تھی۔ اور کُچھ نہ ہونے کی صورت میں آدھی رقم واپس لوٹانے کی بھی ضمانت دی گئی تھی۔
XS
SM
MD
LG