رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات اداریے، مضامین: افغانستان سے امریکی انخلا


امریکی اخبارات اداریے، مضامین: افغانستان سے امریکی انخلا
امریکی اخبارات اداریے، مضامین: افغانستان سے امریکی انخلا

بون کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے، مضمون نگار کہتے ہیں کہ صدر حامد کرزئی امریکی اور اتحادیوں پر واضح کرچکے ہیں کہ اُن کے ملک کوسال 2025ء تک کم از کم 10ارب ڈالر سالانہ کی ضرورت ہوگی، کہ ملک کے فوجی اور سول اخراجات کا اہتمام ہو

اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے ایک مضمون شائع کیا ہے جس کا عنوان ہےThe US has to make up its mind now on Afghanistan.مضمون نگار کا استدلال ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد نہ صرف سکیورٹی کے مسائل بلکہ ملک کی معشیت کی امکانی صورتوں پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر جب امریکی قوم انتخابات کے سال میں ہے، اُسے افغانستان کے حوالے سےبھی ترجیحات کا تعین کرلینا چاہیئے۔

مضمون نگار بون کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ صدر حامد کرزئی امریکی اور اتحادیوں پر واضح کرچکے ہیں کہ اُن کے ملک کوسال 2025ء تک کم از کم 10ارب ڈالر سالانہ کی ضرورت ہوگی، کہ ملک کے فوجی اور سول اخراجات کا اہتمام ہو۔

مصنف لکھتے ہیں کہ امریکی عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ اس رقم کا 80فی صد دینے کے لیے تیار ہیں؟

اخبار لکھتا ہے کہ اگر پاکستان اپنی سرحدوں کے اِرد گِرد عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم نہیں کرتا یا پھر افغان طالبان کسی سیاسی بساط کا حصہ نہیں بنتے، افغانستان کو سال 2014ء میں اتحادی افواج کے انخلا کے بعد فوجی ضروریات کے لیے بلا شبہ مالی امداد کی اشد ضرورت ہوگی۔

اگر امریکہ یہ امداد فراہم نہیں کرتا تو جو حالات ممکنہ طور پرپیدا ہوں گے، وہ کسی طور افغانستان میں امریکہ کی فتح کا مظہر نہیں ہوں گے۔

اِن حالات میں امریکہ کو چاہیئے کہ وہ اِس حوالے سے کھل کر مباحثہ کرے کہ افغانستان کے اندر مستقبل میں اُس کا کردار کیا ہوگا۔

اوباما انتظامیہ کو اِس سلسلے میں غیر ضروری اور غیر حقیقی وعدے نہیں کرنے چاہئیں ، لیکن اگر واشنگٹن وعدے وعید کرتا ہے تو واضح ہونا چاہیئے کہ امریکہ کی امداد کا سلسلہ سال 2025ء تک جاری رہے گا اور اِس حوالے سے آج ہی سے انتظامات کا سامان کیا جانا چاہیئے۔

اگر امریکہ یہ نہیں کرتا تو پھر اُسے افغانستان کے تین کروڑ عوام اور اِس زمین کو درپیش خطرات کے بارے میں ایماندارانہ رائے رکھنی چاہیئے۔

اخبار’ لاس ایجلیس ٹائمز‘ نے بھی افغانستان کے مستقبل کے عنوان سے مضمون تحریر کیا ہے۔

اخبار کے مطابق ایک طرف نیشنل انٹیلی جنس کے ادارے بتا رہے ہیں کہ گذشتہ سال افغانستان میں امن و امان کی صورتِ حال میں بہت کم بہتری دکھائی دی اور افغانستان کی سکیورٹی فورسز اور سول حکومت کی استعدادِ کار میں بھی کوئی خاص بہتری نہیں آئی تو دوسری طرف امریکی فوجوں کے ہاتھوں افغان طالبان کی لاشوں کی بے حرمتی کے دل خراش مناظر سامنے آئے ہیں۔

اِن حالات میں، افغانستان سے متعلق ایک تیسری اہم بات جو سامنے آرہی ہے وہ ہے ایک سفارتی حکمتِ عملی میں تبدیلی جِس کے تحت طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع ہونے کے امکان ہیں۔

تفصیلات آڈیو رپورٹ میں:

XS
SM
MD
LG